وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے یوم شہدائے کشمیر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 13 جولائی 1931ء کو اپنے خون کا نذرانہ پیش کرنے والے بہادر کشمیریوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
محسن نقوی نے کہا ہے کہ آذان کے احترام میں سینہ تان کر گولیوں کا سامنا کرنے والے 22 کشمیری شہداء کی قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 13 جولائی 1931 مظلوم کی زبان بند کرنے والے نظام کے خلاف حریتِ ضمیر کی پہلی گھنٹی تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈوگرہ راج کی بندوقیں اور بھارتی ریاست کا تشدد دونوں ایک ہی ظلم کی مختلف شکلیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں عقائد، شناخت، رائے اور مزاحمت کو ریاستی طاقت سے کچلنا انسانی وقار کی تضحیک ہے۔ محسن نقوی نے مزید کہا کہ مودی سرکار بھی ڈوگرہ راج کی طرح کشمیریوں کے خلاف ظالمانہ اقدامات کر رہی ہے، بھارتی ریاستی پالیسی کشمیری نوجوانوں کی نسل کشی، ماورائے عدالت قتل اور صحافیوں کی خاموشی سے انسانیت کو شرمسار کر رہی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی ثالثی کی تجویز نے امن کا دروازہ کھولا، بھارت نے انکار کر کے یہ دروازہ خود بند کیا، امن سے انکار، جنگی ذہنیت کا ثبوت ہے۔ محسن نقوی نے واضح کیا کہ شہداء کے لہو سے اٹھنے والی آزادی کی پکار کو بندوق، قید یا کرفیو سے دبایا نہیں جا سکتا یہ پکار نسلوں تک زندہ رہے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یومِ شہداء کشمیر تجدیدِ عہد کا دن ہے پاکستان کشمیریوں کے حقِ آزادی کا محافظ بھی ہے، علمبردار بھی ہے اور ضامن بھی ہے ۔