ایک روسی خاتون اور اس کی 2 چھوٹی بیٹیوں کو حکام کی جانب سے حراست میں لیا گیا ہے جو برسوں سے جنوبی بھارت کے ایک جنگل میں واقع غار میں مقیم تھیں۔
40 سالہ نینا کوٹینا اور اس کی 6 اور 4 سال کی بیٹیوں کو ریاست کرناٹکا کے ایک سیاحتی مقام Ramatirtha ہل کے ایک غار میں دریافت کیا گیا۔
مقامی حکام کے مطابق خاتون کے سفری دستاویزات کی مدت برسوں ختم ہوچکی تھی اور اسے 9 جولائی کو وہاں گشت کرنے والے انسپکٹرز نے دریافت کیا۔
پولیس نے بتایا کہ یہ خاتون اپنی بیٹیوں کے ساتھ غار میں برسوں سے مقیم تھی جبکہ اس کے ویزے کی مدت 8 سال قبل ختم ہوچکی تھی۔
پولیس کے مطابق یہ خاتون روحانی سکون اور فطرت کے قریب رہنے کے لیے غار میں مقیم تھی۔
دوسری جانب نینا کوٹینا نے مقامی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں غار میں زندگی گزارنے کے فیصلے کا دفاع کیا۔
خاتون کے مطابق ‘ہم قدرت میں رہنے کا تجربہ حاصل کر رہے تھے، ہم یہاں مر نہیں رہے تھے، میں اپنی بیٹیوں کو جنگل میں مرنے کے لیے نہیں لائی ہوں’۔
نینا کوٹینا نے کہا کہ ‘میری بیٹیوں کو برا محسوس نہیں ہوتا بلکہ وہ یہاں بہت خوش ہیں’۔
خاتون نے بتایا کہ ویزے کی مدت کچھ عرصے قبل ختم ہوگئی تھی جبکہ 2017 میں جب وہ بھارت آئی تو اس کا خاندان 4 ممالک میں مقیم تھا۔
پولیس کے مطابق ریکارڈز سے ثابت ہوا کہ یہ خاتون اپریل 2017 میں بزنس ویزا پر گوا آئی تھی اور ستمبر 2018 میں نیپال چلی گئی، پھر وہاں سے واپس بھارت آئی۔
مقامی پولیس کے ایس پی ایم نارائن نے بتایا کہ خاتون نے یہ نہیں بتایا کہ بچیوں کی پیدائش بھارت میں ہوئی یا روس میں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ‘یہ خاتون یہاں سے جانا نہیں چاہتی مگر ہمیں قوانین پر عمل کرنا ہے، یہ خاتون 2017 سے کسی نہ کسی طرح بھارت میں موجود ہے جس کا مقامی انتظامیہ کو علم بھی نہیں ہوا جو کہ قابل تشویش ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘غاروں میں جانا خطرناک ہے خاص طور پر 2 چھوٹی بچیوں کے ساتھ، وہاں چند دن رہنے کا خیال بھی دنگ کر دینے والا ہے’۔
اب خاتون اور بچوں کو بھارت سے روس واپس بھیجنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور چونکہ ان کے پاس پاسپورٹس موجود نہیں تو انہیں ایک ایسے حراستی مرکز میں منتقل کیا گیا ہے جہاں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو رکھا جاتا ہے۔