اپوزیشن و حکومتی جانب سے گالیاں نہ نکالنے،قائد ایوان و قائد حزب اختلاف کی تقاریر خاموشی سے سننے اور ایوان کی ایتھکس کمیٹی کو بحال کرنے پر اتفاق رائے ہوگیا، معطل ارکان کی بحال اور ان پر وائس جرمانوں کے خاتمہ کا فیصلہ سپیکر پنجاب اسمبلی کریں گے، اپوزیشن نے اپنے ارکان بحال نہ ہونے کی صورت میں پنجاب اسمبلی کے باہر عوامی اسمبلی لگانے کااعلان کردیا۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے چھبیس معطل ارکان کی نااہلی کے معاملہ پر حکومت و اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں کامیابی، مذاکرات کے بعد چوائس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر برائے پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن اور مسلم لیگ ق کے پارلیمانی لیڈر چوہدری شافع حسین نے کہا کہ ایوان میں ایک دوسرے کی قیادت کے خلاف گالیاں نکالنے اور مغلظات نہ بولنے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے، رولز 223 کے مطابق ایوان کی کارروائی چلائی جائے گی احتجاج اپوزیشن کا حق ہے مگر اسے آئینی دائرے کے تحت لانے کے لیے دونوں جانب پر مشتمل ایوان کی ایتھکس کمیٹی کو فعال کیاجائے گا، میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن کاکہنا تھاکہ اپوزیشن کے معطل ارکان کی بحالی کا فیصلہ سپیکر پنجاب اسمبلی وطن واپسی پر کریں گے،اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایوان کو موثر طریقے سے چلانےکےلئے ہمارے مطالبات کو تسلیم کر لیا ہے، گالی کو جسٹیفائی کوئی نہیں کر سکتا، ہم نے اپنے ارکان کی بحالی کے لیے کوئی درخواست نہیں دی تھی، اگر ہمارے ارکان بحال نہ ہوئے تو کل سے شروع ہونے والے اجلاس میں ہم ایوان کے باہر عوامی اسمبلی لگائیں گے،حکومت کی جانب سے نااہلی کی درخواست کرنے والےدرخواست دہندگان نےمذاکرات پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے نااہلی کی درخواستوں کو غیر ضروری قرار دیا، حکومتی ارکان نے 26 ارکان کی نا اہلی کے لئے 3 درخواستیں سپیکر پنجاب اسمبلی کو دی تھیں۔