وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آئندہ سالوں میں مون سون اور کلاؤڈ برسٹ سے پیدا ہونے والی کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے پیشگی اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ضمن میں وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی،
وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ایمرجنسیز آپریشنز سینٹر اسلام آباد کا دورہ کیا۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے صوبوں کے ساتھ مل کر اس سلسلہ میں مربوط منصوبہ بندی کرے، وزارت منصوبہ بندی اور وزارت موسمیاتی تبدیلی اس سلسلہ میں تعاون فراہم کریں، موجودہ مون سون کے دوران صوبے تیاری کے ساتھ صورتحال سے نمٹ رہے ہیں جس سے جانی نقصان کم ہوا ہے تاہم جو جانی نقصان ہوا اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔اس موقع پر وزیراعظم کو حالیہ مون سون بارشوں اور سیلابی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران این ڈی ایم اے کا میرا یہ دوسرا دورہ ہے، این ڈی ایم اے میں جدید ٹیکنالوجی اور قابل انسانی وسائل دیکھ کر خوشی ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ دنوں میں کلاؤڈ برسٹ ہوئے جس سے غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے، چکوال، لاہور، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں شدید بارشیں ہوئیں، اﷲ کا شکر ہے کہ جنوبی پنجاب سمیت دیگر علاقوں میں بارشوں کا زور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی پی ڈی ایم ایز کے ساتھ کوآرڈینیشن خوش آئند ہے، پنجاب حکومت نے وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں اور دیگر صوبائی حکومتوں نے مون سون کی غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اچھے انتظامات کئے جس کے نتیجہ میں نقصانات کم ہوئے تاہم جو جانی نقصان ہوا، ان کیلئے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور زخمیوں کی جلد صحت کیلئے دعاگو ہیں۔ وزیراعظم نے این ڈی ایم اے اور صوبائی حکومتوں کے مربوط اقدامات کی تعریف کی، متاثرین کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا اور متاثرہ کمیونٹیز کی مدد کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے این ای او سی کے سنٹر آف ایکسی لینس کی منظوری دی اور چینی حکام کے ساتھ بی آر آئی سہولت پر مزید تعاون پر زور دیا۔ انہوں نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ وہ انسانی وسائل کی ترقی ، انفراسٹرکچر آڈٹ کے ذریعے مضبوط ڈھانچے یقینی بنائیں اور دریائے سوات میں سیاحوں کے حادثہ کی تحقیقات کیلئے ایک تکنیکی ٹیم بھجوائے۔ انہوں نے اسلام آباد میں ایک ماڈل رسپانس یونٹ کے قیام کی بھی منظوری دی اور این ڈی ایم اے سے کہا کہ وہ اپنی تیاریاں مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح بریفنگ میں بتایا گیا کہ آنے والے برسوں میں کلاؤڈ برسٹ میں مزید شدت آئے گی تو اس سے نمٹنے کیلئے ابھی سے تیاری کرنی چاہئے، وفاقی حکومت اور این ڈی ایم اے کو صوبوں کے درمیان قریبی کوآرڈینیشن ہونا چاہئے ، اس کیلئے این ڈی ایم اے کو جو مزید سازوسامان چاہئے وہ مہیا کریں گے، صوبے بھی اپنے طور پر انسانی وسائل، ٹیکنالوجی، ریسکیو اور ریلیف کیلئے اس میں سرمایہ کاری کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی اور وزارت منصوبہ بندی و ترقی کو این ڈی ام اے اور صوبوں کے ساتھ مل کر آئندہ سال کی بھرپور تیاری کرنی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جس کا گیسوں میں اخراج کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں، اس کے باوجود ہم دنیا کے اس سے متاثر ٹاپ ٹین ممالک کی ریڈ لسٹ میں شامل ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے لئے ایک موقع بھی ہے کہ ہم ریزیلیئنٹ قوم بنیں، زرعی اور دیگر شعبہ جات کا انفراسٹرکچر بڑھائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ این ڈی ایم اے اور صوبوں کے درمیان بہترین کام کیلئے تعاون جاری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس سال کے تجربے کا جائزہ لے کر صوبوں کے ساتھ آئندہ سال کیلئے تیاری کی جائے، وزارت منصوبہ بندی اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کے وزراء متعلقہ اداروں کے ساتھ مل بیٹھ کر اس حوالہ سے مربوط منصوبہ تشکیل دیں تاکہ جس طرح یہ پیشنگوئی کی جا رہی ہے کہ آئندہ اس کی شدت بڑھے گی، ہمیں اس صورتحال میں کم سے کم نقصانات کو یقینی بنانے کیلئے پیشگی اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کے کردار کو مفید قرار دیتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا، انہیں ہدایت کی کہ اسے مزید بڑھایا جائے اور آگاہی مہم سے بروقت اس کی حساسیت سے عوام کو آگاہ کرنا ہے، اس کیلئے سوشل، الیکٹرانک اور پرنٹ کا شعبہ بہترین کام کر رہا ہے، اس کو مزید آگے بڑھانا ہو گا۔ قبل ازیں چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس سال مون سون کی مجموعی شدت گذشتہ سال کے مقابلہ میں 60 سے 70 فیصد زیادہ ہے، اس سال معمول سے دو سے تین سپیل کا اضافہ ہوا ہے، اب تک 178 انسانی جانوں کا نقصان ہوا ہے جبکہ 500 زخمی ہیں، اس دفعہ پنجاب کے زیریں علاقے، پنجاب اور اسلام آباد کے ملحقہ علاقے اور آزاد جموں و کشمیر میں اس کی شدت زیادہ ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے وزیراعظم کو مون سون سے ہونے والے نقصانات ،موسمی خطرات کے پیش نظر پیشگوئیوں نیز دریاؤں اور ہائیڈرولک ڈھانچوں کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ روزانہ کی بنیاد پر ڈیٹا صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے، آرمی، ریسکیو 1122، چیف سیکرٹریز کے دفاتر، اریگیشن واٹر اینڈ پاور سے متعلقہ حکام آن بورڈ ہیں، آنے والے سات دنوں میں پنجاب، آزاد جموں و کشمیر اور کے پی کے، کے شمالی علاقے زیادہ متاثر ہوں گے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اب تک مون سون کے تین سپیل آ چکے ہیں جبکہ 21 سے 28 جولائی تک چوتھا، اگست کے پہلے ہفتے پانچواں، دوسرے ہفتے چھٹا اور تیسرے ہفتے میں ساتواں سپیل متوقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نشیبی علاقوں میں اس وقت پانی کھڑا ہے اور ہر متوقع امداد کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج رات راولپنڈی، اسلام آباد میں شدید بارش متوقع ہے۔