پنجاب کے مختلف محکموں میں 10 کھرب روپے سے زائد رقم کی بے ضابطگیوں کی حقیقت سامنے آ گئی سرکاری افسران حکومت کی بدنامی کا باعث بننے لگے
دو ہزار چوبیس پچیس کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق تقریبا تمام رقم ہی سرکاری افسران نے خلاف قانون بینکوں میں رکھی سٹیٹ بینک آف پاکستان اور فنانس ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال 2024-25 سے متعلق پنجاب حکومت کی رپورٹ جاری کی ، رپورٹ کے مطابق پنجاب کے مختلف محکموں نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 988 ارب 94 کروڑ کمرشل بینکس میں رکھے، کمرشل بینکوں میں 9 کھرب 88 ارب 94 کروڑ روپے کی رقم خلاف قانون رکھی گئی تقریبا دس کھرب روپے کمرشل بینکس میں رکھنے کے دوران حکومتی شخصیات کی منظوری نہیں لی گئی پنجاب حکومت کے محکموں نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشینری اور آلات کی خریداری پر 43 ارب 44 کروڑ روپے خرچ کیے سرکاری ملازموں سے متعلق معاملات میں 8 ارب 25 کروڑ روپے سے زائد رقم کی بے ضابطگی کی گئی سرکاری محکموں کی ناقص کارکردگی سے قومی خزانے کو 3 ارب 67 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا پنجاب کے مختلف محکموں کے 14 کیسز میں 3 ارب 11 کروڑ 74 لاکھ روپے کا فراڈ کیا گیا سرکاری افسران 25 ارب 46 کروڑ 25 ارب روپے کی لاگت سے ریکوری کرنے میں ناکام رہے ناقص انتظامی کنٹرول سے پنجاب بھر کے محکموں میں 10 ارب 61کروڑ 79 لاکھ روپے کی بے ضابطگی کی گئی مالی سال 2024-25 میں پنجاب میں 10 کھرب 93 ارب 95 کروڑ 16 لاکھ روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں9 کھرب 88 ارب 94 کروڑ کمرشل بینکس میں رکھے گئے،باقی محکموں میں صرف ایک کھرب 5 ارب 92 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں۔