لاہور کے معروف تعلیمی ادارے دی پنجاب سکول خیابانِ جناح کیمپس میں ایک افسوسناک واقعے میں 13 سالہ سعد نامی بچہ سوئمنگ پول میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔
ذرائع کے مطابق سعد دی پنجاب سکول کا باقاعدہ طالبعلم نہیں تھا بلکہ وہ اپنے چھوٹے بھائی کے ہمراہ سکول میں سوئمنگ کے لیے آیا تھا۔ اس بات نے سکول کی سیکیورٹی اور انتظامی غفلت پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں کہ غیر طالبعلم بچہ سوئمنگ پول تک کیسے پہنچ گیا؟
ذرائع کے مطابق بچہ کوچ کی موجودگی میں ہی بے ہوش ہو کر پانی میں ڈوب گیا۔ ابتدائی طبی امداد (فرسٹ ایڈ) نہ ملنے کی وجہ سے اس کی حالت بگڑ گئی۔ بچے کو فوری طور پر ممتاز بختاور ٹرسٹ ہسپتال لے جایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا۔
متوفی طالبعلم کے والد جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ سکول میں نہ تو فرسٹ ایڈ کی سہولت موجود تھی اور نہ ہی بچے کو سپتال لے جانے کے لیے کوئی ایمبولینس یا گاڑی دستیاب تھی۔
واقعے کے باوجود تاحال پولیس کی جانب سے مقدمہ درج نہیں کیا جا سکا۔ اطلاعات ہیں کہ سکول انتظامیہ کو سیاسی دباؤ حاصل ہے، جس کے باعث قانونی کارروائی میں تاخیر ہو رہی ہے۔واقعے کے بعد سکول انتظامیہ نے فوری طور پر 14 سے 19 جولائی تک تمام سوئمنگ کلاسز موخر کر دی ہیں جبکہ تیسرے انٹر کیمپس سوئمنگ مقابلے بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔سکول میں زیرِ تعلیم بچوں کے والدین کی جانب سے بھی واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔