دیامر کے علاقے چلاس میں پیر کے روز آنے والے خوفناک سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہونے والی تباہی کا آنکھوں دیکھا احوال عینی شاہد نے بتا دیا۔
گلگت بلستان کے ضلع دیامر میں آنے والے سیلابی ریلوں نے مختلف وادیوں میں تباہی مچائی، پیر کے روز بابو سر کے مقام پر آنے والا سیلاب دیامر کی دیگر وادیوں میں بھی تباہی کے نشانات چھوڑ گیا ہے۔
وادی تھور میں آنے والے سیلاب نے 50 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچایا، دو افراد بھی ریلے میں بہہ گئے اور واپڈا کی بلڈنگ بھی متاثر ہوئی، مکانات، فصلیں، اسکول اور مساجد سب تباہ ہو گئے، مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہو گیا۔
سیلاب کے باعث خاتون اور بچے سمیت 6 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے، درجنوں گاڑیوں اور 8 کلو میٹر طویل سڑک بھی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
چوائس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عینی شاہد نے بتایا کہ تھک نالے کے قریب اچانک سیلاب آیا تو سیاح انجوائے کر رہے تھے، لوگوں نے آوازیں دیں لیکن سیاح پھر بھی گاڑیوں میں بیٹھے رہے۔
عینی شاہد کا کہنا تھا انہیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ لینڈ سلائیڈنگ کے بعد یہ لوگ وہاں سے کس طرح نکلیں گے، گاڑی پر پتھر گرے تو پھر لوگ وہاں سے بھاگے، کچھ لوگ وہاں کھڑے ہو کر لینڈ سلائیڈنگ کی ویڈیو بناتے رہے۔
4
لوگ کھڑکی سے نکلے جو سیلاب میں بہہ گئے: کوسٹر ڈرائیور
حادثے کا شکار ہونے والی کوسٹر کے ڈرائیور نے چوائس نیوز کو بتایا کہ چلاس سے بابوسر آرہے تھے کہ راستے میں سیلاب آگیا، چارلوگ کھڑکی سے نکلے تھے جو سیلاب میں بہہ گئے، اندر والے بچ گئے، مقامی لوگوں نے ریلے میں بہہ جانے والوں کوبچایا۔
ایک اور مقامی شخص نے بتایا کہ جس جگہ سیلاب آیا یہ بہت بہترین سیاحتی پوائنٹ تھا اور یہاں پر 3 ہوٹل تھے، سیلاب والے روز بھی اس مقام پر بہت رش تھا اور کافی گاڑیاں موجود تھیں لیکن پھر اچانک سیلاب سے سب کچھ بہہ گیا۔
ریسکیو حکام تھک نالے میں پھنسی گاڑیوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، تباہ ہونے والی کوسٹر میں کھانے کا سامان، پانی کی بوتلیں اور بچوں کی واکر اب بھی موجود ہیں۔
سیاحتی مقام پر ہوٹل کی پارکنگ میں محفوظ رہ جانے والی کئی گاڑیاں اب بھی کھڑی ہیں، جگہ جگہ پہاڑی تودے گرنے کی وجہ سے سرکاری گاڑیاں بھی پھنسی ہوئی ہیں۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث ہمارے مکانات اور سڑکیں مکمل تباہ ہو چکی ہیں، مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہے جبکہ پینے کے صاف پانی کا نظام بھی تباہ ہو گیا ہے، خواتین اور بچے کھلی فضا میں رہنے پر مجبور ہیں، حکومت فوری طور پر مدد کرے۔