وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ورلڈ بینک کے اعلیٰ سطحی وفد نے ملاقات کی وفد کی سربراہی ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان عثمان ڈنو (Ousmane Dino) کر رہےتھے۔ملاقات میں کنٹری ڈائریکٹر بولرما امگابازار، علاقائی نائب صدر کی معاون خصوصی لبنیٰ ہادجی، ریجنل پریکٹس ڈائریکٹر فائدہ ایم سعدہ نے شرکت کی صوبائی وزراء؛ شرجیل میمن، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، ناصر حسین شاہ، سردار شاہ، سعید غنی، جام خان شورو، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، معاون خاص سلیم بلوچ، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکریٹری بلدیات وسیم شاہ اور دیگر ملاقات میں موجودتھے
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ورلڈ بینک کی ترقیاتی معاونت پر اظہار تشکرکیا۔وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 2022ء کے سیلاب کے دوران اور بعد میں ورلڈ بینک کی مدد قابل ستائش ہے، سندھ حکومت اور ورلڈ بینک کے درمیان 4.012 ارب ڈالر کا فعال ترقیاتی پورٹ فولیو ہے،ورلڈ بینک سندھ کی ترقی میں اہم شراکت دار ہے، ورلڈ بینک کا تعاون تعلیم، صحت، زراعت، شہری انفراسٹرکچر، سماجی تحفظ میں جاری ہے،سندھ حکومت کی ترجیحات میں پانی، صفائی، صحت، تعلیم، توانائی اور انسانی ترقی شامل ہیں،وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی میں ورلڈ بینک کے سینئر پروکیورمنٹ اسپیشلسٹ کی عدم موجودگی پر اظہار تشویش کیا ابھوں نے کہا کہ عظمٰی صدف کے انتقال کے بعد خریداری اور تشخیص کے عمل میں نمایاں تاخیر اور رکاوٹیں پیدا ہوئیں ورلڈ بینک فوری طور پر کراچی میں ماہر پروکیورمنٹ افسر تعینات کرے،کراچی اربن موبیلٹی پروجیکٹ (KUMP) کے لیے 170 ملین ڈالر اضافی فنڈز کی ضرورت ہے،ورلڈ بینک نے صرف 86 ملین ڈالر کا وعدہ کیا ہے، جو منصوبے کی مکمل تکمیل ممکن نہیں،کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ (KWSSIP-II) کے ڈبلی ایس ایس آئی پی II کے لیے آپریشنز مینوئل کی منظوری اگست 2025 سے قبل دی جائے، وزیراعلیٰ سندھ نے سلیکٹ پروجیکٹ میں اسکولوں کی تعمیر مکمل نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔انھوں نے کہا کہ اسکولوں کی بہتری کے لئے سلیکٹ پروجیکٹ کی تکمیل کے لیے ایک سال کی توسیع کی جائے،سندھ میں سوشل پروٹیکشن ڈیلیوری سسٹم کو مضبوط بنانے کا منصوبہ ہے سندھ کے سماجی تحفظ منصوبے کے دائرہ کار میں مزید 7 اضلاع شامل کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ نے سماجی تحفظ کے منصوبے کے لیے بھی ایک سال کی توسیع مانگ لی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ادارہ جاتی صلاحیت اور شفافیت بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہیں، ورلڈ بینک سے بروقت فیصلے اور تعاون جاری رکھنے کی امید رکھتے ہیں،اہم ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل سندھ حکومت کی اولین ترجیح ہے، سندھ میں 2022 کے تباہ کن سیلاب سے ایک کروڑ 23 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے،سیلاب میں 21 لاکھ مکانات کو نقصان، 1100 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے،اسکولوں، سڑکیں، زراعت اور مویشیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا، تباہ حال خاندانوں کی بحالی پیپلز پارٹی حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعلیٰ ورلڈ بینک اور بین الاقوامی شراکت داروں کی بحالی میں قابلِ ستائش معاونت رہی، سندھ پیپلز ہاؤسنگ منصوبے کے تحت محفوظ اور پائیدار گھروں کی تعمیر جاری ہے، 21 لاکھ میں سے 20 لاکھ متاثرہ گھروں کی تصدیق کا عمل مکمل ہو چکا ہے،6 لاکھ سے زائد گھر تعمیر کیے جا چکے ہیں، 13 لاکھ سے زائد متاثرہ افراد کے لیے بینک اکاؤنٹس کھولے جا چکے ہیں،شہریوں کو براہ راست مالی معاونت کی شفاف ترسیل ہمارا عزم ہے، سندھ ہاؤسنگ اسکیم میں خواتین کو بھی مالکانہ حقوق دیے جا رہے ہیں، 3 لاکھ سے زائد خواتین کو زمین کے مالکانہ سرٹیفکیٹ دیے جا چکے ہیں،خواتین کو بااختیار بنانا ہماری معاشی بحالی کا اہم ستون ہے،منصوبے سے 10 لاکھ سے زائد نوکریاں متاثرہ افراد کو فراہم کی گئی ہیں، یہ صرف بحالی نہیں، ایک نئی سماجی و معاشی بنیاد ہے،سیلاب زدہ علاقوں میں روزگار، چھت اور باوقار زندگی کی بحالی کے لیے عملی اقدامات جاری ہیں،