ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد میں مردہ مرغیوں کا گوشت سپلائی کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ڈی آئی جی اسپیشل برانچ پولیس نے چند روز قبل محکمہ داخلہ کو بھجوائی گئی رپورٹ میں ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد میں مردہ مرغیوں کے گوشت کی سپلائی کا انکشاف کیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ جیل میں 2000 سے زائد قیدیوں کیلئے ہفتے میں 5 دن روزانہ ساڑھے 5 من تک مرغیوں کا گوشت سپلائی کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹھیکیدار شہباز 2 سے اڑھائی من زندہ مرغیاں گاڑی میں لاتا جس کے کچھ دیر بعد اس کا ملازم مردہ مرغیوں کا 2 سے اڑھائی من گوشت موٹرسائیکل پر نیلے ڈرموں میں مرغیوں کے پروں کے نیچے چھپا کر سلاٹر ہاؤس لے آتا جہاں زندہ اور مردہ مرغیوں کا گوشت مکس کر کے تیار کیا جاتا ہے۔
محکمہ داخلہ کو بھجوائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کام میں جیل افسران اور عملہ ٹھیکیدار سے مل کر کرپشن کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک سٹنگ آپریشن کے ذریعے ٹھیکیدار کے ملازم کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔
اس رپورٹ کی بنیاد پر 30 جولائی کو جیل سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو معطل کرنے کے احکامات جاری ہونے تاہم چند گھنٹوں بعد ہی محکمہ داخلہ نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے افسران کو دوبارہ بحال کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔
اس حوالہ سے ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ جیل میں مردہ مرغی کی سپلائی کی بات میں کوئی صداقت نہیں، اعلیٰ تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے معاملے کی مکمل انکوائری کروا لی ہے، پنجاب بھر کی جیلوں میں حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں پیش کیے گیے ثبوتوں کی جانچ پڑتال اور تحقیقات کیسے کی گئیں، اس بارے محکمہ داخلہ نے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔