وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کا سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے دوروں کا سلسلہ جاری ہے،
وزیر اعلیٰ کا سیلاب سے متاثرہ ضلع بونیر کے بعد سوات کا دورہ کیا وزیر اعلیٰ نے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کے دفتر میں حالیہ سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔صوبائی کابینہ اراکین ارشد ایوب خان ، فضل حکیم خان ڈاکٹر امجد علی کے علاؤہ چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور دیگر اعلی حکام بھی اجلاس میں شریک تھے اجلاس کو ضلع سوات میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات، ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ سیلاب میں ضلع سوات کا مینگورہ شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے،متاثرہ علاقوں میں متعلقہ محکموں اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ریلیف سرگرمیاں بھر پور انداز میں جاری ہیں،سیلاب سے متاثرہ سرکاری انفراسٹرکچر اور نجی املاک کے سروے کا عمل جاری ہے،وزیر اعلیٰ نے سوات میں ملبہ ہٹانے کے لیے دیگر اضلاع سے بھی مشینری استعمال میں لانے کی ہدایت کی وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے سیلاب سے متاثرہ سرکاری و نجی انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے تفصیلی سروے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی متعلقہ حکام کو معاوضوں کی ادائیگیاں بجی فوری طور پر کرنے کی ہدایت کی صوبائی حکومت نے محکمہ مواصلات اور ریلیف و آبادکاری کے لیے 3 ارب روپے جاری کر دیئے ہیں سیلاب متاثرین کے لیے خوراک ، ادویات سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی ہمہ وقت دستیابی یقینی بنائی جائے،سیلاب سے لوگوں کا جتنا نقصان ہوا ہے صوبائی حکومت اسکا پورا پورا ازالہ کرے گی،ماضی میں لوگوں کے ساتھ جو وعدے کیے گئے وہ پورے نہیں کیے گئے ،ہماری حکومت ثابت کرے گی کہ سیلاب متاثرین کے ساتھ جو وعدے ہم کر رہے ہیں وہ پورے ہونگے،سیلاب متاثرین کے نقصانات کے ازالے کے لیے فنڈز ترجیحی بنیادوں پر فراہم کیے جائیں گے،سیلاب متاثرین کو مشکل کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑیں گے دریائے سوات کے آبی گزرگاہ کی حد بندی کے لئے ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی جائے گی،کمیٹی علاقے کے منتخب عوامی نمائندوں کی مشاورت سے ریونیو ریکارڈ کے مطابق دریائے سوات کی حد بندی کرے گی،اس اقدام کا مقصد سیلاب کے نتیجے میں ہونے والی جانی و مالی نقصانات سے بچنا ہے،ضلع سوات کو دو اضلاع میں تقسیم کرنے کے معاملے پر علاقے کے منتخب عوامی نمائندے آپس میں مشاورت کرکے صوبائی حکومت کع تجاویز دیں،