پنجاب اسمبلی کے 31ویں اجلاس کی دوسری نشست میں متعدد مسودات قانون پیش جبکہ 6 کثرت رائے سے منظورکرلی گئی اجلاس میں متعدد قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں،اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلائے گئے اجلاس میں اپوزیشن محض پانچ ارکان موجود رہے،اجلاس میں شوگر مافیا کی بے ضابطگیوں کی آواز بھی گونجتی رہی۔
پنجاب اسمبلی کے 31ویں اجلاس کی دوسری نشست اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی صدارت میں 2 گھنٹے 26 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا،اجلاس کے آغاز میں حکومتی رکن راؤ کاشف کی شوگر ملز مالکان کی جانب سے گنے کے کسانوں کو رقم نہ ادا کرنے پر سپیکر پنجاب اسمبلی کین کمشنر پر برس پڑے بولے کہ حکومت کی واضح ہدایات ہیں کے مالکان کسانوں کو ادائیگی کریں،، سپیکر نے پارلیمانی سیکرٹری کو حکم دیا کہ کین کمشنر کو اسمبلی طلب کیا جائے اور ادائیگیوں کی مکمل رپورٹ لی جائے،باقی ادائیگی جلد از جلد کروائی جائے،پنجاب اسمبلی اجلاس میں دی پراونشل ایمپلائز سوشل سکیورٹی ترمیمی بل 2025ء سمیت نجی ممبران نے متعدد بل پیش کئے،پیش ہونےبل 2 ماہ کے لئے متعلقہ کمیٹیوں کے حوالے کئے گئے، جبکہ پنجاب اسمبلی میں 6 نجی بل کثرت رائے سے منظور کئے گئے،اجلاس میں سکولوں میں موبائل فون پر پابندی عائد کرنے،ضلع ساہیوال میں میونسپل کمیٹی کمیر کو تحصیل کا درجہ دینے،، لاوارث بچوں کے لئے ادارا قائم کرنے سمیت متعدد قراردادیں متفقہ رائے سے منظور کر لی گئیں،اپوزیشن کے ریکوزیشن پر بلائے گئے اجلاس میں اپوزیشن عدم دلچسپ رہی،، اپوزیشن کے صرف 5 ارکان اجلاس میں موجود رہے، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایجنڈا مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کااجلاس غیر معینہ مدت کےلیے ملتوی کردیا۔