چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت سی اینڈ ڈبلیو، معدنیات، توانائی اور پاور محکموں کے گڈ گورننس روڈمیپ اقدامات پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں متعلقہ سیکرٹریز اور افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں سی اینڈ ڈبلیو محکمہ کی اہم اصلاحات پر غور کیا گیا۔ چیف سیکرٹری نے ہدایت دی کہ تعمیراتی منصوبوں میں لائٹ گیج اسٹرکچر اپنایا جائے تاکہ کم لاگت اور کم وقت میں منصوبے مکمل ہوں۔ ابتدائی طور پر آٹھ اسکولوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کا پی سی ون تیار ہے۔ یہ عمارتیں ایک تہائی کم وقت میں تعمیر ہوں گی اور پچاس سال تک پائیدار رہیں گی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ سی اینڈ ڈبلیو محکمہ نے 100 فیصد ای پیڈز پر منتقلی مکمل کر لی ہے اور اب بولی جمع کرانے، کال ڈپازٹ اور کام کے تجزیے کا نظام مکمل طور پر آن لائن ہوگا۔ فنی مہارت بڑھانے کے لیے محکمہ ایک اسٹریٹجک پلاننگ ڈیزائن اینڈ سپورٹ یونٹ (ایس پی ڈی ایس یو) قائم کر رہا ہے جو معیار اور منصوبہ بندی کو بہتر بنائے گا۔اہم ترقیاتی منصوبوں پر بھی غور کیا گیا جن میں پشاور۔ڈی آئی خان موٹروے (365 کلومیٹر)، سوات موٹروے فیز ٹو اور سڑکوں کے معائنہ و تجزیہ کے لیے رامز سسٹم شامل ہیں۔ یہ نظام پہلے ہی پشاور، ڈی آئی خان اور ہری پور میں فعال ہے۔معدنیات کے حوالے سے بتایا گیا کہ صوبے کے لیے 26 جیالوجیکل نقشے تیار کیے جا رہے ہیں۔ چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ خیبرپختونخوا کی معدنیات کی صلاحیت کی میپنگ جون 2026 تک مکمل کی جائے تاکہ صنعتی ترقی کے لیے راہ ہموار ہو۔ مزید بتایا گیا کہ سائٹ معائنے، مائننگ کیڈسٹرل سسٹم پر ڈیٹا اپ لوڈ، کان کن مزدوروں کے بچوں کے وظائف، آن لائن ادائیگی کا نظام اور کان کن مزدوروں کے رجسٹریشن کارڈز پر کام جاری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ خیبرپختونخوا منرلز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کا فعال ہونا منصوبوں پر عمل درآمد اور سرمایہ کاری کے لیے نہایت ضروری ہے۔توانائی اور پاور کے حوالے سے اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبے میں قابلِ تجدید توانائی کے لیے عالمی سرٹیفکیٹ فریم ورک تیار کیا جا رہا ہے۔ مدین ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، کالام گبرال (88 میگاواٹ) اور بالاکوٹ (300 میگاواٹ) منصوبوں پر پیش رفت جاری ہے جبکہ ای پروکیورمنٹ سسٹم بھی مکمل طور پر فعال ہوگیا ہے۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ روڈمیپ کے تحت مختلف محکموں کی کارکردگی کی درجہ بندی کی جا رہی ہے تاکہ اہداف کے حصول کو یقینی بنایا جا سکے۔