واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں ٹک ٹاک معاہدے پر پیش رفت ہوئی ہے اور دونوں رہنما 6 ہفتوں بعد جنوبی کوریا میں براہِ راست ملاقات کریں گے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ 3 ماہ میں دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلا ٹیلی فونک رابطہ تھا جس سے دونوں طاقتوں کے درمیان کشیدگی کچھ کم ہوتی نظر آئی، تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوا کہ آیا اس کال سے ٹک ٹاک کے مستقبل پر کوئی حتمی معاہدہ سامنے آیا ہے یا نہیں۔
ٹرمپ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے 31 اکتوبر کو جنوبی کوریا کے شہر گیونگ جو میں شروع ہونے والے ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (اے پی ای سی) فورم کے موقع پر ملاقات پر اتفاق کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ آئندہ سال کے اوائل میں چین کا دورہ کریں گے، جب کہ شی جن پنگ بعد میں امریکا کا دورہ کریں گے۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ہم نے کئی اہم امور پر پیش رفت کی ہے جن میں تجارت، فینٹانیل، روس۔یوکرین جنگ کو ختم کرنے کی ضرورت اور ٹک ٹاک معاہدے کی منظوری شامل ہیں۔ یہ ایک بہترین کال تھی، ہم دوبارہ فون پر بات کریں گے، ٹک ٹاک معاہدے کی منظوری پر شکریہ ادا کرتا ہوں اور دونوں رہنما اے پی ای سی میں ملاقات کے منتظر ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی کانگریس نے حکم دیا تھا کہ اگر چینی کمپنی بائٹ ڈانس نے جنوری 2025 تک ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے فروخت نہ کیے تو ملک میں اس ایپ پر پابندی لگا دی جائے گی۔ اس تناظر میں بیجنگ کی جانب سے اس ہفتے طے پانے والے فریم ورک معاہدے کی حتمی منظوری ٹرمپ کے لیے ایک بڑی رکاوٹ سمجھی جا رہی تھی۔
تاہم ٹرمپ کے بیان میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ کس نوعیت کی پیش رفت ہوئی ہے، جب کہ چین کے سرکاری بیان میں ٹک ٹاک کے حوالے سے کسی معاہدے کا ذکر نہیں تھا۔
چینی خبررساں ایجنسی شنہوا کے مطابق صدر شی نے کہا کہ چین کا مؤقف واضح ہے، حکومت کاروباری اداروں کی مرضی کا احترام کرتی ہے اور کمپنیوں کے مارکیٹ اصولوں کی بنیاد پر ایسے معاہدے تک پہنچنے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے جو چینی قوانین اور ضوابط سے مطابقت رکھتے ہوں اور فریقین کے مفادات میں توازن رکھیں‘۔