سرکاری اراضی پر قبضہ مافیا کے راج سے متعلق آڈٹ رپورٹ 2024-25 میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آ گئے۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ اپنی زمینیں قابضین سے واگزار کروانے اور واجبات وصول کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر 4 ہزار 907 ایکڑ 4 کنال اراضی برسوں سے قبضہ مافیا کے زیرِ استعمال ہے۔ محکمہ نہ صرف اس زمین کو واگزار کروانے میں ناکام رہا بلکہ اربوں روپے کرایہ بھی وصول نہ کیا جا سکا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 3 ہزار 527 ایکڑ اراضی کے معاہدے 2009 سے 2012 کے درمیان ختم ہو گئے تھے، لیکن تاحال محکمہ اس زمین کو واپس نہ لے سکا۔ یہ زمینیں جھنگ، خانیوال اور جہانگیر آباد کے علاقوں میں واقع ہیں۔
مزید انکشاف ہوا کہ ان معاہدوں کی مد میں محکمہ کو 1 ارب 22 کروڑ 87 لاکھ 82 ہزار روپے کرایہ بھی ادا نہیں کیا گیا۔ نہ تو اراضی واگزار کرائی گئی اور نہ ہی کرایہ وصول کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک کی 1 ہزار 380 ایکڑ اراضی پر ناجائز قبضہ ہے، جسے قابضین رہائشی مقاصد اور زرعی استعمال کے لیے بروئے کار لا رہے ہیں۔
آڈٹ رپورٹ میں محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ محکمہ نہ تو مؤثر اقدامات کر سکا اور نہ ہی انکروچمنٹ ختم کروانے میں سنجیدہ نظر آیا۔
مزید یہ کہ رپورٹ کی تیاری کے دوران بھی محکمہ لائیو اسٹاک محکمہ آڈٹ کو کوئی جواب دینے میں ناکام رہا، جس سے شفافیت اور گورننس پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔