وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر ورلڈ بینک گروپ کے صدر اجے بنگا سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے، معاشی استحکام، توانائی کے شعبے کی اصلاحات اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ورلڈ بینک کی قیادت اور تعاون پر وزیراعظم کا اظہارِ تشکر
وزیراعظم نے اجے بنگا کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں ورلڈ بینک نے خود کو زیادہ تیز تر اور مؤثر ترقیاتی شراکت دار میں ڈھالا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر COVID-19 وبا اور 2022 کے تباہ کن سیلاب کے دوران پاکستان کے لیے ورلڈ بینک کی دیرینہ معاونت پر شکریہ ادا کیا۔
پاکستان کا جامع اصلاحاتی ایجنڈا
وزیراعظم نے ورلڈ بینک صدر کو حکومت کے جامع اصلاحاتی ایجنڈے سے آگاہ کیا، جس میں:
• قومی وسائل کو مؤثر طور پر متحرک کرنے کے اقدامات،
• توانائی کے شعبے میں اصلاحات،
• نجکاری کے عمل کی تیز رفتاری،
• اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کی حکمتِ عملی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان اقدامات نے پاکستان کو میکرو اکنامک استحکام کی راہ پر ڈالا ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا ہے اور پائیدار و جامع ترقی کی بنیاد رکھی ہے۔
40 ارب ڈالر کا تاریخی کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک
وزیراعظم نے ورلڈ بینک کے نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (2026-2035) کی تعریف کی، جس کے تحت پاکستان کے لیے 40 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت اس فریم ورک کے مؤثر نفاذ کے لیے صوبائی حکومتوں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھے گی۔
ورلڈ بینک صدر کا مؤقف
ورلڈ بینک صدر اجے بنگا نے پاکستانی حکومت کے اصلاحاتی اقدامات کو سراہا اور کہا کہ ورلڈ بینک پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈے میں مکمل شراکت داری جاری رکھے گا۔
انہوں نے خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے اور معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے طویل المدتی تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔
مستقبل کا لائحہ عمل
ملاقات کے اختتام پر دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات اور پالیسی مقاصد کے حصول کے لیے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔