امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ مسلم ممالک میں اتحاد کی جانب ایک مثبت اور تاریخی پیش رفت ہے۔ اس معاہدے کو مزید مؤثر بنانے کے لیے دیگر اسلامی ممالک، بالخصوص ایران کو بھی اس میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ امت مسلمہ عالمی سطح پر ایک مؤثر آواز بن سکے۔
امریکہ اور اسرائیل پر تنقید
مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسرائیل کے پس پردہ امریکہ کی مکمل حمایت شامل ہے اور جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا اس کی کھلی مثال ہے۔ ان کے مطابق قطر پر حملے کے بعد مسلمان ممالک میں اتحاد کی ضرورت اور زیادہ شدت سے محسوس کی جا رہی ہے، اور اب وقت ہے کہ اسلامی دنیا مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرے۔
افغانستان اور تحریک طالبان کے معاملات
امیر جماعت اسلامی نے افغانستان کے حوالے سے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو اپنے تعلقات کو معمول پر لانا ہوگا۔ تحریک طالبان کا مسئلہ پرامن بات چیت اور باہمی تعاون سے حل کیا جانا چاہیے تاکہ دونوں ممالک کو امن اور ترقی کا راستہ مل سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں اور خطے کے امن کے لیے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانا ہوگا۔
نظام کی تبدیلی اور آئندہ اجتماع عام
ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جب تک نظام تبدیل نہیں ہوگا ملک میں حقیقی تبدیلی نہیں آسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا آئندہ اجتماع عام نومبر میں مینار پاکستان کے سائے تلے منعقد ہوگا، جو ان شاء اللہ ملک میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کی بنیاد ثابت ہوگا۔