لاہور: مقامی عدالت نے سوشل ایکٹوسٹ اور پی ٹی آئی رہنما فلک جاوید کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے حوالے کر دیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔
عدالت میں پیشی
جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے این سی سی آئی اے کی درخواست پر سماعت کی، جس میں فلک جاوید کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
این سی سی آئی اے کی جانب سے ملزمہ کا 30 روزہ جسمانی ریمانڈ طلب کیا گیا، تاہم عدالت نے پانچ روزہ ریمانڈ منظور کیا۔
این سی سی آئی اے کا مؤقف
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا:
• ملزمہ اس انکوائری میں اشتہاری قرار دی گئی ہیں۔
• گرفتاری کے لیے 36 بار چھاپے مارے گئے مگر کامیابی نہ ملی۔
• ملزمہ کے والد اور والدہ کو شاملِ تفتیش کیا گیا لیکن انہوں نے ملزمہ کو پیش نہیں کیا۔
• ملزمہ گرفتاری کے دوران روپوش ہو گئی۔
• تحقیقات کے لیے ملزمہ کا موبائل فون درکار ہے تاکہ فارنزک کیا جا سکے۔
ملزمہ کے وکیل کے دلائل
ملزمہ کے وکیل میاں علی اشفاق نے کہا:
• این سی سی آئی اے خود ہی شکایت کنندہ ہے اور خود ہی انویسٹی گیشن کر رہی ہے۔
• مقدمہ قانون کے مطابق درج نہیں کیا گیا۔
• عدالت فلک جاوید کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا حکم دے۔
الزامات
فلک جاوید پر الزام ہے کہ انہوں نے:
• ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر مواد شیئر کیا۔
• ایک صوبائی وزیر کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کیے۔
آئندہ کاروائی
عدالت نے پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے این سی سی آئی اے کو ہدایت دی کہ اگلی سماعت پر تحقیقات کی رپورٹ پیش کی جائے۔