وزیراعلیٰ سندھ سے بنگلہ دیش کے سیکریٹری داخلہ کی ملاقات سیف سٹی منصوبہ، براہِ راست پروازوں اور تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
کراچی:وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے بنگلہ دیش کے سیکریٹری داخلہ نسیم الغنی نے ملاقات کی۔ ملاقات میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر اقبال حسین خان بھی شریک تھے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ صوبائی سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، آئی جی پولیس غلام نبی میمن اور سیکریٹری ٹو سی ایم عبدالرحیم شیخ موجود تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بنگلہ دیشی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے سیکیورٹی نظام کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے میں سیف سٹی پروجیکٹ پر کام جاری ہے اور اس سلسلے میں آئی جی آفس میں جدید کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم کیا گیا ہے۔
سیف سٹی منصوبہ اور جدید ٹیکنالوجی
سید مراد علی شاہ نے وفد کو آگاہ کیا کہ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی ہے جو گاڑیوں کی نمبر پلیٹ اور لوگوں کے چہرے شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس موقع پر بنگلہ دیش کے سیکریٹری داخلہ نسیم الغنی نے بھی آئی جی آفس کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا معائنہ کیا اور سندھ حکومت کے اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش بھی سیف سٹی منصوبے کے لیے سندھ حکومت کے تجربات سے استفادہ کرے گا۔
براہِ راست پروازیں اور تجارتی روابط
اجلاس میں کراچی اور ڈھاکہ کے درمیان براہِ راست پروازیں شروع کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ براہِ راست پروازوں کے آغاز سے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارتی تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔
بنگلہ دیشی سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست شپنگ سروس شروع کی گئی تھی جو بعد میں بند ہوگئی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے سروس کو دوبارہ شروع کرایا جائے۔
کراچی میں امن و امان کی صورتحال
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایک وقت میں کراچی کو دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں شمار کیا جاتا تھا، تاہم مؤثر اقدامات کے نتیجے میں شہر کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ “اب کراچی کرائم انڈیکس میں 85 ویں نمبر پر پہنچ چکا ہے جو ہمارے لیے بڑی کامیابی ہے،” انہوں نے بتایا۔
تعلقات میں مزید تعاون پر اتفاق
ملاقات میں دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کو سیکیورٹی، تجارت اور عوامی روابط کے فروغ کے لیے مزید تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ممالک باہمی تجربات سے فائدہ اٹھا سکیں۔