لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری سمیت دیگر صحافیوں کو این سی سی آئی اے کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹسز پر عملدرآمد روک دیا اور تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے صحافیوں کی درخواست پر سماعت کی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے لا افسر رفاقت ڈوگر عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ این سی سی آئی اے نے ان کے خلاف غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی کارروائی کا آغاز کر رکھا ہے اور طلبی کے نوٹسز بھی جاری کیے گئے ہیں۔
چیف جسٹس کے ریمارکس
سماعت کے دوران چیف جسٹس عالیہ نیلم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے:
• “یہ کمپلیننٹ عزیز اللہ کون ہے؟ یہ نوٹس کس قانون کے تحت جاری ہوئے؟”
• “یہ این سی سی آئی اے نے کیا تماشہ لگایا ہوا ہے۔”
• “روزانہ یوٹیوبرز اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہیں، کیا ان کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی؟”
• “این سی سی آئی اے کے پاس پچاس ہزار شکایات ہیں، ان پر کیا ایکشن لیا گیا؟”
عدالت کے احکامات
عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر اور شکایت کنندہ کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔ مزید برآں، صحافیوں کے خلاف این سی سی آئی اے کی کارروائی معطل کرتے ہوئے نوٹسز پر عملدرآمد روکنے کے احکامات بھی جاری کیے۔
کیس کی مزید سماعت 14 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔