لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے الحمرا کلچر کمپلیکس لاہور میں ایک خصوصی تقریب کے دوران سیلاب زدگان کے لیے خصوصی کارڈ جاری کرنے اور پنجاب بھر میں فلڈ سروے کمپین لانچ کرنے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے سروے پورٹل کا باضابطہ افتتاح کیا اور 2200 ٹیموں سے خود حلف لیا، جنہیں انہوں نے اپنی “آنکھ، کان، ہاتھ اور بازو” قرار دیا۔
سیلاب زدگان کیلئے مالی امداد کا پیکیج
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سیلاب متاثرین کو شفاف انداز میں امداد فراہم کرنے کیلئے خصوصی کارڈ متعارف کرائے جا رہے ہیں۔
• مکمل مکان گرنے پر 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔
• آدھا مکان گرنے پر 5 لاکھ روپے ملیں گے۔
• مویشیوں کے مرنے پر فی جانور 5 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔
• کسانوں کو 12 ایکڑ تک فی ایکڑ 20 ہزار روپے امداد فراہم کی جائے گی۔
سروے ٹیموں کی ذمہ داریاں
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 10 ہزار افراد پر مشتمل 2200 ٹیمیں سروے کے لئے تشکیل دی گئی ہیں جن میں ریونیو، زراعت، لائیوسٹاک، ضلعی انتظامیہ اور پاک آرمی کے نمائندے شامل ہیں۔
انہوں نے ٹیموں کو ہدایت کی کہ وہ کسی دباؤ میں آئے بغیر انصاف اور شفافیت کے ساتھ کام کریں اور لوگوں کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگائیں۔
وزیراعلیٰ کا خطاب
• “یہ سروے عبادت ہے، کیونکہ مشکل وقت میں دوسروں کے کام آنا سب سے بڑی عبادت ہے۔”
• “عوام کو دکھ، تکلیف اور مصیبت کی گھڑی میں اکیلا نہیں چھوڑا، سیلاب کے دوران خود ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کی نگرانی کی۔”
• “بطور وزیراعلیٰ 15 کروڑ عوام کی ذمہ داری صرف کرسی پر بیٹھ کر پوری نہیں کی جا سکتی، فیلڈ میں جا کر کام کرنا پڑتا ہے۔”
• “سیلاب کے دوران کئی راتیں جاگ کر گزاریں، ہر 15 منٹ بعد رپورٹ چیک کرتی رہی۔ عوام کو یقین تھا کہ ان کی وزیراعلیٰ ان کے ساتھ ہے۔”
متاثرین کے ساتھ یکجہتی اور شہداء کو خراج عقیدت
وزیراعلیٰ نے اے سی پتو کی فرقان احمد (جو کینسر کے باوجود فرض کی ادائیگی کرتے رہے) اور پی ڈی ایم اے کے عبدالرحمان کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ، وزراء، ریسکیو 1122، پولیس، سول ڈیفنس اور دیگر اداروں کے افسران نے دن رات کام کیا اور عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
ریسکیو اور ریلیف آپریشن
• پنجاب نے تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو اور ریلیف آپریشن کیا، جس میں 26 لاکھ افراد اور 22 لاکھ مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے۔
• 500 ریلیف کیمپ، 500 میڈیکل کیمپ اور 432 ویٹرنری کیمپ قائم کیے گئے۔
• پنجاب پہلا صوبہ بنا جس نے تھرمل ڈرون کیمروں اور اے آئی کے ذریعے متاثرین کی نشاندہی کی۔
• کلینک آن وہیلز اور کلینک آن بوٹس کے ذریعے متاثرین کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں، جبکہ 20 لاکھ جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کی بریفنگ
تقریب میں ڈی جی پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی عرفان علی کاٹھیا نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا:
• 27 اضلاع میں 47 لاکھ آبادی اور 24 لاکھ ایکڑ زرعی زمین سیلاب سے متاثر ہوئی۔
• 25 جون سے اب تک پنجاب میں 11 بڑے سپل آئے اور اوسط سے 39 فیصد زیادہ بارش ریکارڈ ہوئی۔
• 26 اگست کو تین دریاؤں میں بیک وقت طغیانی آنے سے سیالکوٹ اور گوجرانوالہ کے علاقے شدید متاثر ہوئے۔
• یو این او کے ریپڈ سروے کے مطابق حکومت پنجاب نے متاثرین کو 76 فیصد خوراک فراہم کی۔
خراج تحسین اور عزم
وزیراعلیٰ نے کہا کہ “پنجاب کے عوام کو جو ذمہ داری دی گئی ہے، اسے صدق دل سے نبھائیں گے۔ چند ماہ بعد یہ کہا جا سکے گا کہ ہر متاثرہ خاندان کا نقصان پورا کیا گیا۔”
انہوں نے اپنی ینگ ٹیم کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ “پنجاب آگے بڑھ رہا ہے اور کامیابی کی نئی روایات قائم کر رہا ہے۔