اسلام آباد: چین، ایران، پاکستان اور روس نے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس مسئلے کے پرامن حل کے لیے قریبی مشاورت اور تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ نیویارک میں ہونے والے چوتھے وزرائے خارجہ اجلاس میں خطے کے چار اہم ممالک نے افغانستان کے مستقبل سے متعلق مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا۔
دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ نے افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ شرکا نے افغان حکام پر زور دیا کہ وہ داعش، القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، جیش العدل اور دیگر گروہوں کے خلاف ٹھوس اور مؤثر اقدامات کریں۔
آزاد اور پرامن افغانستان کی ضرورت
اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ افغانستان کو ایک آزاد، متحد، خودمختار اور پرامن ریاست کے طور پر ابھرنا چاہیے، جو دہشت گردی، جنگ اور منشیات سے پاک ہو۔ شرکا نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کا دارومدار افغانستان کے امن سے جڑا ہے۔
معیشت کی بحالی اور علاقائی تعاون
وزرائے خارجہ نے افغان معیشت کی بحالی کے لیے علاقائی سطح پر مؤثر اقدامات کی حمایت کی۔ اس مقصد کے لیے اقتصادی تعاون اور تجارتی روابط کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔ ساتھ ہی، 1988 کی پابندیوں میں زمینی حقائق کے مطابق نرمی کا مطالبہ بھی کیا گیا تاکہ افغانستان کو استحکام اور ترقی کی جانب لے جایا جا سکے۔
عالمی برادری سے اپیل
چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ:
• طالبان رہنماؤں کے سفری استثنیٰ جیسے معاملات پر دوہرا معیار نہ اپنائے۔
• افغان عوام کے لیے ہنگامی انسانی امداد میں اضافہ کرے۔
• امداد کو کسی سیاسی شرط سے مشروط نہ کیا جائے۔
نتیجہ
اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ نے واضح کیا کہ افغانستان میں پائیدار امن اور ترقی صرف علاقائی تعاون، عالمی حمایت اور ایک جامع سیاسی عمل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان، چین، ایران اور روس نے مل کر آگے بڑھنے اور افغان عوام کے بہتر مستقبل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا وعدہ کیا۔