کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ڈجیٹل فنڈز ٹرانسفر میں ’’2 گھنٹے کے کولنگ پیریڈ‘‘ کے حوالے سے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ رقوم کی منتقلی ریئل ٹائم بنیاد پر ہوتی ہے، تاہم کولنگ پیریڈ کا اطلاق صرف رقوم کے استعمال یا اخراج پر ہوگا۔
رقوم کی فوری منتقلی
مرکزی بینک کے مطابق برانچ لیس بینکنگ والٹس اور اکاؤنٹس میں بھی رقم فوری طور پر منتقل ہو جاتی ہے اور وصول کنندگان کے اکاؤنٹس میں رقوم فوراً آ جاتی ہیں۔
کولنگ پیریڈ کہاں لاگو ہے؟
اسٹیٹ بینک نے واضح کیا کہ:
• اکاؤنٹ میں آنے والی رقوم کا استعمال یا اخراج (جیسے آن لائن خریداری، موبائل ٹاپ اپس یا کیش نکالنے کی سہولت) صرف 2 گھنٹے کے کولنگ پیریڈ کے بعد ممکن ہے۔
• یہ شرط صارفین کو کسی بھی مشکوک یا جعلی لین دین کی بروقت اطلاع دینے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
وجہ اور پس منظر
اسٹیٹ بینک کے مطابق برانچ لیس بینکنگ اکاؤنٹس میں صارف کی ضروری مستعدی (Due Diligence) کے تقاضے نسبتاً سادہ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے دھوکا دہی پر مبنی لین دین کے امکانات زیادہ ہو سکتے ہیں۔ اسی لیے اپریل 2023 میں یہ شرط متعارف کرائی گئی۔
مؤثر نتائج
اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ گزشتہ ڈھائی سال سے جاری کولنگ پیریڈ کی ہدایات مؤثر طور پر کام کر رہی ہیں اور اس اقدام نے صارفین کو مالی تحفظ فراہم کرنے میں مدد دی ہے۔