پشاور: چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت گورننس امور پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں تجاوزات کے خاتمے، اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں استحکام، سیاحت کے فروغ، صوبائی دارالحکومت کی اپ لفٹ اور سیلاب سے بچاؤ کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں انتظامی سیکرٹریز اور اعلیٰ حکام شریک تھے جبکہ ڈپٹی کمشنرز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ 30 جون سے اب تک تجاوزات کے خلاف آپریشن میں 207 بلڈنگز سیل کی جاچکی ہیں، 1048 کنال پر غیر قانونی تعمیرات گرائی گئیں اور 1741 کنال پر قائم تجاوزات ہٹائی گئیں۔ گزشتہ ہفتے مزید 20 کنال اراضی تجاوزات سے پاک کی گئی۔ مختلف محکموں کے 52,562 کنال رقبے پر قبضہ شدہ اراضی کی نشاندہی کرلی گئی ہے، جس پر ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ محکمے مشترکہ کارروائی شروع کرچکے ہیں۔
چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ تمام محکمے ان خالی کرائی گئی زمینوں کو بہتر استعمال میں لانے کے لیے اپنی پلاننگ مکمل کریں۔ ڈپٹی کمشنر پشاور نے بریفنگ میں بتایا کہ بڈھنی نالہ پر 38 کلومیٹر کا پلان تیار کرلیا گیا ہے اور اب تک سات غیر قانونی تعمیرات گرائی جاچکی ہیں۔
مزید برآں، چیف سیکرٹری نے کہا کہ پشاور میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کو صرف لینڈ یوز پلان کے مطابق ہی این او سیز جاری کیے جائیں۔ گرین لینڈ پر تعمیرات کی اجازت نہ دی جائے اور غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کا ڈیٹا اکٹھا کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
اجلاس میں صوبے میں گندم، آٹے اور چینی کی صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت سرمایہ کاری کے منصوبوں، پشاور-ڈی آئی خان موٹروے، سوات موٹروے فیز ٹو، ٹھنڈیانی سیاحتی منصوبہ، درابن اکنامک زون اور گنھول انٹیگریٹڈ ٹورازم زون پر پیش رفت پر بھی تفصیلات پیش کی گئیں۔
سیکرٹری ایریگیشن نے آبی گذرگاہوں کی ڈی سلٹنگ اور صفائی کے لیے مختلف آپشنز پیش کیے اور بتایا کہ جامع پلان صوبائی کابینہ کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے منصوبوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ نیو جنرل بس ٹرمینل پشاور پر ترقیاتی کام جاری ہے جبکہ ایک ہزار ملین روپے کا پی سی ون منظوری کے لیے بھجوایا جاچکا ہے، جس میں جی ٹی روڈ، جمرود روڈ اور رنگ روڈ کی بحالی شامل ہے۔
سیاحت کے حوالے سے محکمہ نے آگاہ کیا کہ گلیات کے لیے بی این اے روڈ اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پلان صوبائی کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے، جس کا مقصد سیاحت کے فروغ کے ساتھ ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔