واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ہمراہ ایک اہم پریس کانفرنس میں مجوزہ غزہ جنگ بندی منصوبے کا اعلان کردیا۔ ٹرمپ نے اس پیش رفت کو مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے “تاریخی دن” قرار دیا۔
“خطے میں امن اور استحکام کے لیے پرعزم ہیں” — ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کے لیے امریکہ بھرپور کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم غزہ امن معاہدے کے بالکل قریب پہنچ چکے ہیں اور اس حوالے سے کئی اہم مسلم اور عرب رہنماؤں نے بھی اس منصوبے کی حمایت کی ہے۔
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ترکی اور انڈونیشیا کے صدور، وزیراعظم پاکستان اور ایک “فیلڈ مارشل” بھی اس امن منصوبے کی تائید کر چکے ہیں۔
اسرائیل اور ایران سے متعلق معاہدے
پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان کے امن منصوبے کو تسلیم کر لیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ایران سے متعلق ایک الگ معاہدے کا بھی حوالہ دیا جس پر نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے۔
ٹرمپ نے کہا:
“میں اسرائیلی وزیراعظم کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے میرا امن معاہدہ تسلیم کیا۔”
“حماس کا جواب متوقع”
امریکی صدر نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ حماس کی جانب سے بھی اس منصوبے پر مثبت جواب سامنے آئے گا۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حماس معاہدہ مسترد کرتی ہے تو اسرائیل کو حماس کے خاتمے کے لیے ان کی مکمل پشت پناہی حاصل ہوگی۔
عالمی شخصیات کی شمولیت
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید بتایا کہ سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے بھی اس امن منصوبے میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے، جبکہ مزید عالمی شخصیات کے نام آئندہ دنوں میں سامنے آئیں گے۔
نیتن یاہو کی حمایت
اس موقع پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی ٹرمپ کے منصوبے کی حمایت کی اور کہا کہ وہ خطے میں امن قائم کرنے کے لیے امریکی صدر کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔