لاہور: صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین کی زیر صدارت سپیشل اکنامک زون اتھارٹی پنجاب کا 10واں اجلاس پنجاب سرمایہ کاری بورڈ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا، جس میں 8 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں سپیشل اکنامک زونز سے متعلق مختلف درخواستوں کا جائزہ لیا گیا اور نجی شعبے کے تین سپیشل اکنامک زونز میں توسیع اور ایک سول انٹرپرائز زون کی منظوری دی گئی۔ منظور شدہ درخواستیں مزید کارروائی کے لیے اسلام آباد سرمایہ کاری بورڈ کو بھجوائی جائیں گی۔
ترجمان کے مطابق توسیعی سپیشل اکنامک زونز میں الیکٹرانکس، ہوم اپلائنسز، فوڈ، سیمنٹ اور دیگر صنعتیں قائم کی جائیں گی جن سے تقریباً 26 ہزار روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
اجلاس میں سپیشل اکنامک زون اتھارٹی کی ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی گئی جو سرمایہ کاروں کی اپیلیں سنے گی اور ان کی شکایات کے ازالے کے لیے اقدامات کرے گی۔
صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
• پنجاب کے سپیشل اکنامک زونز معاشی ترقی کے انجن ہیں۔
• صنعت کاری کا عمل تیز کرکے روزگار کے مواقع بڑھانا حکومت کا ترجیحی ایجنڈا ہے۔
• سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول کی وجہ سے صنعتی مراکز میں تیزی سے نئے کارخانے لگ رہے ہیں۔
• پنجاب ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پہلی ترجیح بن چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلی بار بہاولپور انڈسٹریل اسٹیٹ میں بھی کارخانے لگنے جا رہے ہیں۔ وہاڑی۔ملتان روڈ کی تعمیر سے وہاڑی انڈسٹریل اسٹیٹ آباد ہوگی، جبکہ رحیم یار خان ائیرپورٹ کے آپریشنل ہونے سے وہاں سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ اس مقصد کے لیے وفاقی حکومت سے بات کی گئی ہے۔
چوہدری شافع حسین نے مزید کہا کہ سعودی عرب سمیت کئی غیر ملکی سرمایہ کار پنجاب میں سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں۔ صوبے میں صنعتکاروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جا رہے ہیں اور سرمایہ کاروں کو ایک ہی چھت تلے تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔
اجلاس کے دوران ڈی جی پنجاب سرمایہ کاری بورڈ ڈاکٹر سہیل احمد نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنجاب میں اس وقت 20 سپیشل اکنامک زونز موجود ہیں جن میں 8 سرکاری اور 12 نجی شعبے کے زونز شامل ہیں۔
اجلاس میں سیکرٹری صنعت و تجارت عمر مسعود، سی ای او پنجاب سرمایہ کاری بورڈ عمران خاور، ڈی جی پنجاب سرمایہ کاری بورڈ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ ایوان صنعت و تجارت لاہور کے صدر ابوذر شاد، ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ اور ایوان صنعت و تجارت چمن کے صدور بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔