لاہور: مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی ذوالفقار علی شاہ نے اپنی ہی حکومت پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پنجاب نے زرعی ٹیکس ایوان سے منظوری لئے بغیر عائد کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے تحریک استحقاق اسمبلی میں پیش کی جو کمیٹی برائے استحقاق کے سپرد کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کی کمیٹی برائے استحقاق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سمیع اللہ خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں ذوالفقار علی شاہ کی تحریک استحقاق پر غور کیا گیا۔
تحریک کے متن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب زرعی انکم ٹیکس (ترمیمی) 2024 اسمبلی سے منظور شدہ ہے اور اس بل میں واضح شق شامل ہے کہ کسی بھی نئے ٹیکس کے نفاذ سے قبل بجٹ اجلاس میں ایوان کی منظوری لینا لازمی ہوگا۔ تاہم محکمہ ریونیو نے 5 مارچ 2025 کو زرعی ٹیکس میں ترمیم کی مگر بجٹ اجلاس 2025-26 میں اس کی منظوری نہیں لی گئی، جو قانون کی سنگین خلاف ورزی اور ایوان کے استحقاق کی مجرمانہ خلاف ورزی ہے۔
کمیٹی اجلاس میں محکمہ ریونیو کے افسران نے مؤقف اختیار کیا کہ نوٹیفکیشن تو جاری ہوا لیکن ٹیکس 2026 سے عائد کیا جائے گا۔ افسران نے کہا کہ اگلے سال کے بجٹ میں ٹیکس کو ایوان سے منظور کرایا جائے گا اور مقصد کسی بھی طرح ہاؤس کے استحقاق کو مجروح کرنا نہیں تھا۔
چیئرمین کمیٹی سمیع اللہ خان نے کہا کہ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ نوٹیفکیشن کے بعد ایوان سے منظوری کیوں نہیں لی گئی؟ اس پر اسپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ دیں گے تاکہ نہ صرف ادارے کو وضاحت ہو بلکہ ارکان اسمبلی کے خدشات بھی دور ہو سکیں۔
کمیٹی نے جواب آنے اور اگلے اجلاس تک تحریک استحقاق ملتوی کر دی۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی رولنگ کا انتظار کیا جائے گا۔