اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پنشن اخراجات کے بڑھتے ہوئے بوجھ میں کمی کے لیے نئی کنٹری بیوٹری پنشن فنڈ اسکیم نافذ کر دی ہے۔ اس حوالے سے وزارتِ خزانہ نے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، نئے نظام کے تحت مجموعی طور پر 22 فیصد رقم پنشن فنڈ میں جمع کرائی جائے گی، جس میں سے 10 فیصد ملازمین اپنی تنخواہ سے جبکہ 12 فیصد حکومت کی جانب سے بطور کنٹری بیوشن جمع کیا جائے گا۔
وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ نئے پنشن فنڈ کے لیے حکومت نے 10 ارب روپے مختص کر دیے ہیں۔ مالی سال 2024-25 میں پنشن واجبات 10 کھرب 55 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، جبکہ مسلح افواج کے پنشن اخراجات آئندہ مالی سال 2025-26 میں 742 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔
نئے نظام کے تحت ملازمین ریٹائرمنٹ سے قبل پنشن اکاؤنٹ سے رقم نہیں نکال سکیں گے، تاہم ریٹائرمنٹ پر 25 فیصد رقم نکالنے کی اجازت ہوگی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، نیا نظام موجودہ سرکاری ملازمین پر لاگو نہیں ہوگا۔ یہ یکم جولائی 2024 کے بعد بھرتی ہونے والے وفاقی ملازمین پر نافذ ہوگا، جبکہ مسلح افواج کے اہلکاروں پر اس کا اطلاق یکم جولائی 2025 سے متوقع ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق، پنشن فنڈ کی مؤثر مینجمنٹ کے لیے حکومت ایک نان بینکنگ فنانس کمپنی (NBFC) قائم کرے گی۔ یہ نیا نظام عالمی مالیاتی اداروں، خصوصاً ورلڈ بینک کے مشورے سے متعارف کرایا گیا ہے۔