لاہور: سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے صوبے کی ترقی کے تئیں عزم اور اقدامات کے باعث وہ ان کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے لاہور ڈویلپمنٹ پیکج، صوبائی اور قومی یکجہتی، اور عوامی فلاح کے لیے جاری منصوبوں کی حمایت کرتے ہوئے ملک میں امن و استحکام کی ضرورت پر زور دیا۔
خواجہ سعد نے کہا کہ جہاں ضرورت ہے فنڈ جاری کیے جا رہے ہیں اور واسا کے ایم ڈی کو ایک خاموش مجاہد قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس پیکج سے سات قومی اسمبلی حلقے مستفید ہوں گے اور اس سے لاہور کے مستقبل کی مضبوط بنیاد رکھی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’شاہدرہ سے رائیونڈ تک‘‘ سابقہ ایک منصوبہ تھا جس پر اب دوبارہ بات چیت شروع ہو گئی ہے اور اگر یہ پروجیکٹ شروع کیا گیا تو وہ مہنگا نہیں ہوگا۔ خواجہ سعد نے لاہور ڈویلپمنٹ پیکج کو ایک انقلابی پروگرام قرار دیا اور کہا کہ وہ حکومتِ پنجاب سے اس حوالے سے پہلے ہی گزارش کر چکے ہیں۔
شہداء، مزاحمت اور صوبائی فخر
خواجہ سعد نے کہا کہ پنجاب نے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں اور رائے احمد خان کھرل جیسے نوجوانوں کو خراجِ عقیدت دینے کے لیے تجویز دی کہ اس برج کا نام ان کے نام پر رکھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہداء کے نام پر ادارے بنانے سے آئندہ نسلوں میں مزاحمت اور حب الوطنی کا جذبہ پیدا ہوگا۔
انہوں نے کہا:
“پنجاب نے ہر جنگ اپنے سینے پر بھگتی ہے… یہ ملک چار اکائیوں کا مجموعہ ہے اور ہمیں ایک دوسرے سے محبت اور عزت کے ساتھ رہنا ہوگا۔”
صوبائی معاملات، داخلہ سیکیورٹی اور فوج کی قدر
خواجہ سعد نے تنقید کی کہ بعض اوقات جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کا الزام پنجاب پر لگا دیا جاتا ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ پنجاب میں آنے والے کاروبار خوش آئند ہیں اور سب کو مساوی حقوق ملنے چاہئیں۔ انہوں نے فوج اور پولیس کی وردی کی عزت پر زور دیا اور کہا کہ فورسز سے الجھنے کی ضرورت نہیں۔
اُنہوں نے لانگ مارچ، جلاؤ گھیراؤ جیسی کارروائیوں کی مخالفت کی اور کہا کہ سیاسی احتجاج آئین اور قانون کے دائرے میں ہونے چاہئیں، سڑکیں بند کرنا یا شہر گھیرنا غیر منظور ہے۔
خارجہ امور اور وفاقی کارکردگی
خواجہ سعد نے کہا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کو مضبوط کرے گا، اور فیڈرل گورنمنٹ خارجہ محاذ پر کامیابیاں حاصل کر رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ داخلہ محاذ پر بھی معاملات حل ہونے چاہئیں اور آزاد کشمیر میں پیدا ہونے والی کشیدگی جیسی صورتحال ملک میں کہیں پیدا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ مسئلوں کو ٹیبل پر بیٹھ کرحل کرنا چاہیے اور جن کے پاس اسلحہ نہیں ان سے بات چیت کرنی چاہیے۔
ثقافت، زبان اور قومی وحدت
خواجہ سعد رفیق نے صوبائی ثقافتوں اور زبانوں کی حفاظت و ترویج کی اپیل کی اور ساتھ ہی اردو سے محبت کا اظہار کیا:
“اردو زبان کے ساتھ ساتھ ہمیں پنجاب کے کلچر کو بھی زندہ رکھنا ہے۔ تمام صوبوں کے کلچر اور زبانوں کو فروغ دینا چاہیے — ہم اس ملک کو ایک گلدستہ بنائیں گے۔”
آخر میں انہوں نے قوم کو متحد رکھنے اور پاکستان کو ترقی کی راہ پر آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا