نئی دہلی: بھارت کی الہ آباد ہائیکورٹ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پاکستان کی حمایت میں سوشل میڈیا پوسٹ کرنا غداری کے زمرے میں نہیں آتا۔ عدالت نے اس نوعیت کی پوسٹس کو اگرچہ عوامی اشتعال یا عدم ہم آہنگی کا باعث قرار دیا، تاہم کہا کہ انہیں ’’ریاست سے غداری‘‘ تصور نہیں کیا جا سکتا۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے میرٹھ کے رہائشی ساجد چوہدری کو ضمانت دیتے ہوئے فیصلہ دیا کہ ان پر عائد غداری کے الزامات درست نہیں۔ ساجد چوہدری کو مئی میں سوشل میڈیا پر “کامران بھٹی پر فخر ہے، پاکستان زندہ باد” کی پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
پولیس نے انہیں بھارتیہ نیائے سنہیتا (بی این ایس) کی دفعہ 152 (ہندوستان کی خودمختاری کو خطرہ) کے تحت گرفتار کیا تھا، اور وہ 13 مئی سے جیل میں قید تھے۔
عدالت میں فریقین کے دلائل
ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ساجد نے پوسٹ نہ خود بنائی اور نہ لکھی، بلکہ صرف فارورڈ کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ساجد کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے اور اس کے عمل کا مقصد نفرت یا بدامنی پھیلانا نہیں تھا۔
دوسری جانب سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ساجد علیحدگی پسند سوچ رکھتے ہیں اور ان کی سرگرمیاں ریاست کے خلاف ہیں۔
عدالت کا فیصلہ
26 ستمبر کے فیصلے میں الہ آباد ہائیکورٹ نے ساجد چوہدری کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ:
“اگرچہ ایسی پوسٹس عوامی جذبات کو بھڑکا سکتی ہیں، لیکن انہیں غداری نہیں کہا جا سکتا۔ ریاست سے غداری کے لیے واضح شواہد اور نیت ثابت کرنا ضروری ہے۔”
عدالت نے ساجد چوہدری کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔