اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پیپلز پارٹی (پی پی) کو حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد میں ساتھ دینے کی پیشکش کر دی ہے۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی سنجیدہ ہے تو ہم ان کی مکمل حمایت کے لیے تیار ہیں۔
’’پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد لائے، ہم ساتھ دیں گے‘‘ — اسد قیصر
میڈیا سے گفتگو میں اسد قیصر کا کہنا تھا:
’’اگر پیپلز پارٹی واقعی سنجیدگی کے ساتھ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاتی ہے تو پی ٹی آئی ان کا ساتھ دے گی۔ ہم پیپلز پارٹی کے ’فرینڈلی فائر‘ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔‘‘
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق پی ٹی آئی کی یہ پیشکش مرکزی حکومت کے خلاف اپوزیشن کی ممکنہ صف بندی کی جانب ایک اہم اشارہ ہے۔
مریم نواز کے بیان پر پیپلز پارٹی کی ناراضگی برقرار
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے نہری نظام اور پانی کی تقسیم سے متعلق ریمارکس پر پیپلز پارٹی بدستور ناراض ہے۔
گزشتہ روز بھی پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا، تاہم بعد میں حکومتی اراکین انہیں مناکر ایوان میں واپس لے آئے۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نوید قمر نے کہا:
’’حکومتی ٹیم سے ملاقات ہوئی مگر حالات بہتر نہیں ہوئے۔ ہمارا پیسہ، ہمارا پانی، ہماری مرضی — یہ ملک سب کا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ جب تک معاملات حل نہیں ہوتے، پیپلز پارٹی ایوان کا بائیکاٹ جاری رکھے گی۔
راجہ پرویز اشرف کا سخت مؤقف
ذرائع کے مطابق سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف ایوان میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کریں گے اور پارٹی کے تحفظات پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا:
’’موجودہ حالات میں ایوان میں بیٹھنا ممکن نہیں۔ پنجاب سے معذرت کے بغیر معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سے سرکاری سیکیورٹی واپس لینا ایک ’’انتقامی اقدام‘‘ ہے۔
ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں میں لفظی جنگ
مریم نواز کے نہروں سے متعلق بیان کے بعد دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان زبانی تنقید کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔
سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے مریم نواز حکومت کو ’’پنجاب پر اجارہ داری قائم کرنے‘‘ کا الزام دیا، جس پر پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے سخت ردعمل دیا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا:
’’آپ ایک صوبے میں زبردستی گھس کر سیاسی لڑائی نہیں لڑ سکتے۔ ’میرا پانی میری مرضی‘ کا نعرہ ایسے ہی ہے جیسے ’مرسو مرسو پانی نہ دیسو‘۔ پنجاب پر بلاوجہ تنقید برداشت نہیں کی جائے گی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق پیپلز پارٹی کو اپنی ’’ڈیڈ لائن جیب میں رکھنے‘‘ کی ضرورت ہے کیونکہ پنجاب میں الیکشن ’’کراچی جیسے بوگس‘‘ نہیں ہوں گے۔
سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے پیپلز پارٹی کو تحریکِ عدم اعتماد میں ساتھ دینے کی پیشکش موجودہ سیاسی درجہ حرارت کو مزید بڑھا سکتی ہے۔
اگر پیپلز پارٹی نے اس تجویز پر غور کیا تو وفاقی سطح پر نئی سیاسی صف بندی کے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔