اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے ایوانِ بالا میں خطاب کرتے ہوئے سیلاب متاثرین کی ابتر صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پر سخت تنقید کی۔
سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ “آج یہ مقابلہ جاری ہے کہ سیلاب کے دوران کس نے زیادہ کام کیا، لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ سندھ حکومت نے صرف کتابوں میں لوگوں کو ڈوبنے سے روکا، جبکہ پنجاب حکومت کی امداد متاثرین تک پہنچی ہی نہیں۔”
انہوں نے کہا کہ “سیلاب زدگان کے لیے بھیجی گئی امداد عوام تک نہیں بلکہ حکمرانوں کی جیبوں تک پہنچ گئی۔ مقابلہ صرف پریس کانفرنسز کرنے اور کشتی یا ٹرک میں بیٹھ کر تصویریں بنوانے کا رہا، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ متاثرہ لوگ کئی دنوں تک اپنی چھتوں پر خالی ہاتھ ہلاتے رہے۔”
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ “دونوں بڑی سیاسی جماعتیں — مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی — پاکستان کو سیلاب سے بچانے میں بری طرح ناکام رہیں۔ صورتحال کچھ ایسی ہے جیسے دو لوگ جھگڑ رہے ہوں کہ کس نے آگ لگانے کے لیے کم تیل چھڑکا۔ یہ حکومتیں عوام کی خدمت کے بجائے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی ٹرافی کے لیے لڑ رہی ہیں۔”
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “میں ان سب کو بے حسی، جھوٹ، نااہلی اور لالچ کی ٹرافیاں دیتا ہوں۔”
بیرسٹر علی ظفر نے انکشاف کیا کہ پنجاب کے 4 ہزار 700 دیہات تاحال سیلاب سے متاثر ہیں، جہاں درجنوں خاندان خوراک اور بنیادی امداد سے محروم ہیں، جبکہ حکومتیں اپنی اندرونی سیاسی لڑائیوں میں مصروف ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے فوری اور شفاف اقدامات کیے جائیں تاکہ متاثرہ خاندان مزید مشکلات کا شکار نہ ہوں۔