اسلام آباد: عالمی بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلابی تباہ کاریوں نے معیشت پر شدید منفی اثرات ڈالے ہیں، جس کے باعث ملک میں مہنگائی 7.2 فیصد تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب نے انفرا اسٹرکچر، زراعت اور عوامی خدمات کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ اگر متاثرہ علاقوں کی جلد بحالی نہ کی گئی تو معیشت پر اس کے طویل المدتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ سیلابی نقصانات سے نہ صرف زرعی پیداوار متاثر ہوئی ہے بلکہ بجٹ پر اضافی دباؤ بھی پڑے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں زرعی پیداوار میں کم از کم 10 فیصد کمی کا امکان ہے، جب کہ چاول، گنا، کپاس، گندم اور مکئی کی فصلیں سب سے زیادہ متاثر ہوئیں۔
شرح نمو اور افراطِ زر کی پیشگوئی
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی شرح نمو 2.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، جب کہ اگلے مالی سال میں یہ شرح 3.4 فیصد تک بحال ہو سکتی ہے۔
عالمی بینک نے کہا کہ اگر زرعی پیداوار میں بہتری آئے، افراطِ زر اور شرح سود میں کمی ہو، تو معاشی ترقی کے امکانات بہتر ہو سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹیرف ریفارمز سے برآمدات اور نمو میں اضافہ متوقع ہے۔
افراطِ زر کے خدشات برقرار
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگرچہ رواں مالی سال میں افراطِ زر سنگل ڈیجٹ رہنے کی توقع ہے، تاہم سیلاب اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے باعث 2027 تک مہنگائی میں اضافے کا خدشہ برقرار رہے گا۔
عالمی بینک نے حکومتِ پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ سیلاب سے متاثرہ انفرا اسٹرکچر کی بحالی اور زرعی شعبے کی فوری بحالی کے اقدامات کو ترجیح دے تاکہ معیشت کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔