اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے تحفظات افہام و تفہیم سے دور کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے، بیانات کی بنیاد پر تعلقات خراب نہیں ہونے چاہییں۔
وزیراعظم کی زیر صدارت اہم اجلاس
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت پارٹی رہنماؤں کا ایک اہم اجلاس ہوا،
جس میں اسپیکر ایاز صادق، وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ، احسن اقبال، طارق فضل چوہدری، رانا ثناءاللہ اور رانا تنویر حسین شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان سیاسی تنازع کے محرکات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا،
جبکہ اسپیکر ایاز صادق نے دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں پر بریفنگ دی۔
وفاقی وزراء کا مؤقف
ذرائع کے مطابق وفاقی وزراء نے اجلاس میں مؤقف اختیار کیا کہ
“پیپلزپارٹی کا اصل مسئلہ وفاقی حکومت سے نہیں بلکہ پنجاب حکومت سے ہے۔”
وزیراعظم کی ہدایات
وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت دی کہ
“پیپلزپارٹی کے تحفظات کو افہام و تفہیم سے دور کیا جائے،
اسپیکر اور وفاقی وزراء پیپلزپارٹی کی سینئر قیادت سے رابطے جاری رکھیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ
“سیاسی بیانات کی بنیاد پر اتحادی جماعتوں کے تعلقات خراب نہیں ہونے چاہییں، اختلافِ رائے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔”
رابطوں کا نیا لائحہ عمل
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلزپارٹی کے ساتھ مسلسل رابطے برقرار رکھنے اور تحفظات کے ازالے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔
وزیراعظم نے اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے بھی بات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی رہنماؤں نے دونوں جماعتوں کی جانب سے متنازع بیانات کے تبادلے کو بند کرنے کی تجویز بھی دی۔
پس منظر
یاد رہے کہ گزشتہ کئی روز سے پنجاب اور سندھ حکومتوں کے درمیان سیاسی تناؤ بڑھ گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ایک بیان پر پیپلزپارٹی نے شدید ردعمل دیتے ہوئے قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا تھا اور معافی کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم وزیراعلیٰ مریم نواز کا کہنا تھا کہ
“اگر کوئی پنجاب کے خلاف بات کرے گا تو بطور وزیراعلیٰ میں جواب ضرور دوں گی،
صوبے کے عوام کے مفادات کا تحفظ میرا فرض ہے،
کسی سے معافی نہیں مانگوں گی۔”