ڈھاکا: بنگلادیش کی ایک عدالت نے برطرف وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت میں جبری گمشدگیوں کے الزامات پر 2 درجن سے زائد فوجی افسران کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق استغاثہ کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیشن نے سیکیورٹی فورسز کی جانب سے 250 سے زائد جبری گمشدگیوں کے واقعات کی تصدیق کی ہے،
جو حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کے 15 سالہ اقتدار کے دوران پیش آئے۔
1700 سے زائد جبری گمشدگیوں کی شکایات
تحقیقاتی کمیشن کو اب تک جبری گمشدگیوں کی تقریباً 1700 شکایات موصول ہو چکی ہیں، جن میں متعدد مقدمات میں اعلیٰ فوجی افسران کو نامزد کیا گیا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں سینئر فوجی عہدیدار، جن میں کم از کم 16 جنرل شامل ہیں، سول عدالت میں مقدمات کا سامنا کریں گے۔
شیخ حسینہ واجد مقدمات میں شریک ملزم قرار
یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے عوامی مظاہروں کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہوگئی تھیں۔
انہیں بنگلادیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل میں جبری گمشدگیوں سے متعلق مقدمات میں شریک ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔
یہ ٹریبونل سابق حکومت اور عوامی لیگ سے تعلق رکھنے والی کالعدم شخصیات کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔
چیف پراسیکیوٹر کا بیان
چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے کہا کہ:
“عدالتی عمل اس بات کو نہیں دیکھتا کہ مجرم کون ہیں، ان کا عہدہ یا طاقت کیا ہے۔
جن لوگوں نے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی، ریاست اور آئین کے خلاف کھڑے ہوئے،
اور پھر بھی سرکاری تنخواہیں حاصل کرتے رہے — اب انہیں اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔”