اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان جاری دوسرے ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات آج ختم ہونے کا امکان ہے۔ وزارتِ خزانہ کے حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کا دوسرا جائزہ کامیابی سے مکمل ہوگا، تاہم گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ کے اجرا پر حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان اختلاف برقرار ہے۔
مذاکرات کا مثبت اختتام متوقع
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق، 25 ستمبر سے جاری بات چیت کو تعمیری اور مثبت قرار دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، آئی ایم ایف مشن آج واپس روانہ ہوگا تاہم فریقین کے درمیان ورچوئل مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری کے بعد ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (EFF) پروگرام کی تیسری قسط کے اجراء کا امکان ہے۔ اسی کے ساتھ 1.4 ارب ڈالر کی ریسیلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فسیلٹی (RSF) کے تحت پہلی قسط کی منظوری بھی متوقع ہے۔
کار امپورٹ اسکیمز پر بڑی پیش رفت
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں ٹیکس فری کار امپورٹ اسکیمز ختم کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
• بیگیج اور گفٹ اسکیم ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
• ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم مزید سخت کرنے کی ہدایت دی گئی۔
• پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی مشروط کمرشل امپورٹ کی اجازت ہوگی۔
آئی ایم ایف نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ ان اقدامات کی منظوری اس ماہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) سے لی جائے تاکہ پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ پر اختلاف برقرار
ذرائع کے مطابق، گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ کے اجرا پر حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان اختلاف تاحال برقرار ہے۔ اس حوالے سے تشکیل دی گئی ٹاسک فورس نے اپنی سفارشات پیش کر دی ہیں، جن میں درج ذیل نکات شامل ہیں:
• گریڈ 17 تا 22 کے سرکاری افسران اور ان کے اہلِ خانہ کے اثاثے ظاہر کرنے کی تجویز۔
• سول سرونٹس ایکٹ، الیکشن ایکٹ، نیب آرڈیننس اور ایف آئی اے ایکٹ میں ترامیم۔
• شفاف احتساب، بہتر تفتیشی صلاحیت اور بدعنوانی کے خلاف آگاہی مہم کی سفارش۔
پسِ منظر
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب حکومت کو بجٹ خسارہ، کرنسی دباؤ اور مہنگائی کے بڑھتے اثرات جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ مالیاتی ماہرین کے مطابق، قرض پروگرام کی کامیابی پاکستان کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔