اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کو بانی پی ٹی آئی نے دہشتگردوں کی سہولت کاری سے انکار پر ہٹایا، جبکہ سہیل آفریدی کو اسی مقصد کے لیے وزیر اعلیٰ کے طور پر لایا گیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف کا “پورا انتشاری ٹولہ” دہشتگردوں کا سہولت کار ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پرانے بیانات موجود ہیں جن میں وہ دہشتگردوں کو “اچھے لوگ” قرار دیتے اور ان سے مذاکرات کی بات کرتے رہے۔
عطاتارڑ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنے دورِ حکومت میں دہشتگردوں کو واپس لا کر بسایا، انہیں تحفظ اور رہائش فراہم کی، اور آج خیبر پختونخوا کی سیاست انہی عوامل کے گرد گھوم رہی ہے۔
ان کے مطابق علی امین گنڈاپور کو اس لیے ہٹایا گیا کہ وہ “دہشتگردوں کی ٹھیک طرح سہولت کاری نہیں کر پا رہے تھے۔”
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ گنڈاپور کو بارہا کہا گیا کہ وہ دہشتگردوں کو سپورٹ کریں، لیکن وہ بانی پی ٹی آئی کا یہ “مشن” پورا نہیں کر سکے، لہٰذا اب ان کی جگہ مراد سعید کے قریبی ساتھی سہیل آفریدی کو لایا گیا ہے، جو “دہشتگردی کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے” سمجھے جاتے ہیں۔
عطاتارڑ نے کہا کہ وفاقی حکومت واضح طور پر پیغام دیتی ہے کہ ملک کی سیکیورٹی پالیسی اسلام آباد میں بنتی ہے، کابل میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 12 سال سے صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت کے باوجود دہشتگردی عروج پر ہے، لیکن ہماری سیکیورٹی فورسز اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر عوام کو محفوظ بنا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو کبھی بھی غلبہ حاصل نہیں ہونے دیا جائے گا، اور فورسز کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے لندن کی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے پی ٹی آئی کا بیانیہ مکمل طور پر مسترد ہو چکا ہے۔
ان کے مطابق “اب یہ انتشار پسند عناصر کس منہ سے دنیا بھر میں پاکستان یا اس کی فوج کے خلاف بات کریں؟ عدالتوں نے بھی ان کے جھوٹ کو بے نقاب کر دیا ہے۔”