لاہور: تحریک انصاف کی سابق پنجاب حکومت کے بچھڑا پال منصوبے میں کروڑوں روپے کی مبینہ کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل پنجاب نے منصوبے کی تفصیلی آڈٹ رپورٹ مالی سال 2023-24 کے لیے تیار کر کے آڈیٹر جنرل پاکستان کو جمع کروا دی ہے۔
یہ منصوبہ 2019 میں شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد مویشی پال کسانوں کو مالی معاونت فراہم کر کے مویشیوں کی افزائش میں اضافہ کرنا تھا۔ تاہم آڈٹ رپورٹ میں منصوبے کے مختلف مراحل میں سنگین بے ضابطگیوں اور انتظامی کمزوریوں کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے اہم نکات
• رجسٹریشن کے عمل میں بے قاعدگیاں سامنے آئیں، متعدد اضلاع میں اہداف غیر مساوی طور پر تقسیم کیے گئے۔
• مستحق افراد کے بجائے غیر متعلقہ افراد کو منصوبے میں شامل کیا گیا۔
• ایک ہی ٹیگ نمبر کے تحت متعدد جانوروں کا اندراج کیا گیا۔
• بچھڑوں کی بروقت ویکسینیشن نہیں کی گئی۔
• منصوبے کی مکمل رقم خرچ نہیں کی گئی اور شفاف مالی نگرانی کا فقدان رہا۔
مالی بے ضابطگیاں
رپورٹ کے مطابق جانوروں کی خریداری کے لیے مارکیٹ سے درست تخمینہ نہیں لگایا گیا، جس کے نتیجے میں مالی بدانتظامی کے کئی واقعات سامنے آئے۔
• 67 کروڑ 71 لاکھ روپے کے اوپن چیک جاری کیے گئے۔
• منصوبے کے اختتام پر 2 کروڑ 72 لاکھ روپے کی رقم بینک میں غیر استعمال شدہ پڑی رہی۔
• صوبائی حکومت نے 21.984 ملین روپے کم فراہم کیے، جس سے منصوبے کے اہداف متاثر ہوئے۔
• ادویات کے غیر قانونی استعمال کے باعث 3.434 ملین روپے کی بے ضابطگی رپورٹ ہوئی۔
• 76 ہزار 440 روپے مالیت کی ناقص ادویات کو تبدیل بھی نہیں کیا گیا۔
انتظامی خامیاں
رپورٹ میں کہا گیا کہ منصوبے کا ریکارڈ مناسب طور پر محفوظ نہیں رکھا گیا اور مویشی پال حضرات کو پروسیسنگ یونٹس سے منسلک کرنے کا کوئی نظام قائم نہیں کیا گیا۔
آڈیٹر جنرل پنجاب نے سفارش کی ہے کہ منصوبے میں پائی جانے والی بے ضابطگیوں اور مالی بدانتظامیوں کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ عوامی فنڈز کے ضیاع کو روکا جا سکے۔