لاہور: پنجاب کی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری نے سابقہ حکومتی رہنماؤں اور خاص طور پر بانیِ پاکستان تحریکِ انصاف کے بیانات پر زبردست تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ جیل کی دیواروں نے انہیں ذہنی طور پر مفلوج کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق دورِ حکومت میں وہ “جلاد اور فرعون” دونوں کا کردار ایک ساتھ ادا کر رہے تھے اور اب ماضی کی بعض مذہبی جماعتوں کے لیے سیاستدانوں کا رویّہ متضاد اور نامناسب ہے۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ جو جماعت ماضی میں “دہشت گرد یا شدت پسند” قرار پاتی تھی، آج اسی جماعت کے لیے اُن کے حریف کارکن احتجاج کی کال دے رہے ہیں، اور اس بار بار موقف بدلنے اور یوٹرن لینے پر انہیں شرم نہیں آتی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب کسی کی فائنل کال (قومی سطح پر قبولیت) پاکستان نے رد کر دی ہے تو پھر کس منہ سے وہ دوبارہ کال دے رہے ہیں۔
وزیرِ اطلاعات نے خیبر پختونخوا میں حکومتی کارکردگی پر بھی کڑی تنقید کی؛ ان کے بقول اس صوبے میں بدگورننس، کرپشن اور دہشت گردی کے واقعات بڑھ گئے ہیں، اور وہاں تحریکِ انصاف کی حکومت ہونے کے باوجود امن کی جگہ انتشار پھیلانے کی ناپسندیدہ سرگرمیاں ہو رہی ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ تحریکِ انصاف کی بنیادی پالیسی اب پالیسی سازی نہیں بلکہ انتشار پھیلانا بن چکی ہے۔
عظمیٰ بخاری کے بیانات میں یہ بھی شامل تھا کہ موجودہ سیاسی چالیں اور احتجاجی کالز “یوٹرن” اور متضاد موقف کی علامت ہیں اور عام لوگ اب سوچنے پر مجبور ہیں کہ آیا انتشار پھیلانے کے لیے ان تمام فریقین کا ایجنڈا ایک ہی ہے؟
پس منظر: عظمیٰ بخاری کی جانب سے یہ تازہ بیانات اسی پس منظر میں آئے ہیں جب ملک میں سیاسی سرگرمیاں، عدالتوں کے فیصلوں اور مختلف جماعتوں کی احتجاجی حکمتِ عملیاں سوشل اور روایتی میڈیا دونوں پر زیرِ بحث رہی ہیں۔ ان کلمات کو سوشل میڈیا اور روایتی ذرائعِ ابلاغ نے فوری توجہ دی ہے۔