لاہور: پنجاب حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ صوبائی کابینہ نے باضابطہ طور پر پابندی کی منظوری دے دی ہے اور اس حوالے سے سمری وفاقی حکومت کو ارسال کر دی گئی ہے۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ پوری دنیا غزہ جنگ بندی کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو سراہ رہی ہے، لیکن ایک مذہبی جماعت نے ایسے وقت میں احتجاج کا اعلان کیا جب غزہ امن معاہدہ طے پا چکا تھا۔
“ریاست ایسے احتجاج اور توڑ پھوڑ کی متحمل نہیں ہوسکتی”
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ کی گئی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ:
“پرتشدد احتجاج کرنے والے ملک اور عوام کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے۔ کیا پولیس کی گاڑیاں جلانے سے غزہ کا مسئلہ حل ہو گیا؟ ریاست نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان ایسے احتجاج اور تشدد کا متحمل نہیں ہو سکتا۔”
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی بنیادی حقوق کے نام پر قانون شکنی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے تاجر برادری، ٹرانسپورٹرز اور عوام کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہڑتال کی کال کو مسترد کر کے امن و امان برقرار رکھنے میں کردار ادا کیا۔
وفاق کو سمری ارسال
عظمیٰ بخاری نے تصدیق کی کہ پنجاب کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی ہے اور اس کے لیے سمری وفاقی حکومت کو بھجوا دی گئی ہے تاکہ باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا جا سکے۔
پس منظر
یاد رہے کہ گزشتہ روز یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ پنجاب حکومت نے وفاق کو ٹی ایل پی پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق اس سفارش میں کہا گیا تھا کہ مذہبی جماعت کے تمام اثاثے اور جائیدادیں حکومتی تحویل میں لی جائیں اور نفرت انگیزی و تشدد کے مقدمات میں ملوث رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کے قوانین کے تحت کارروائی کی جائے۔