لاہور: وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان کی زیرِ صدارت لاہور میں گوشت کی ملائیشیا برآمد سے متعلق رکاوٹوں پر غور کے لیے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں سیکریٹری صنعت و پیداوار سیف انجم سمیت سرکاری و نجی شعبوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد پاکستان سے ملائیشیا کو گوشت کی برآمد میں درپیش مسائل کا جائزہ لینا اور ان کے حل کے لیے جامع لائحہ عمل تیار کرنا تھا۔
شرکاء نے تفصیلی تبادلۂ خیال کے دوران خوراک کے معیار، مویشیوں کی نسل، پیداواری لاگت میں اضافہ، کولڈ چین سہولتوں کی کمی، بینکنگ رکاوٹوں اور دستاویزی مسائل کو برآمدات کی راہ میں بڑی رکاوٹیں قرار دیا۔
برآمد کنندگان نے بتایا کہ بینکنگ سیکٹر کی جانب سے مناسب تعاون نہ ہونے کے باعث مویشی منڈیوں میں نقد ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں، جب کہ ہوائی اڈوں پر کولڈ اسٹوریج کی سہولیات نہ ہونے کے باعث گوشت کو ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں رکھنا پڑتا ہے۔
نمائندگان کے مطابق بھارت فی کلو تین اعشاریہ پانچ ڈالر میں گوشت برآمد کر رہا ہے، جب کہ پاکستان کی برآمدی لاگت فی کلو پانچ ڈالر ہے۔ اسی قیمت پر پاکستان اس وقت تاجکستان کو بھی گوشت برآمد کر رہا ہے۔
معاونِ خصوصی ہارون اختر خان نے برآمد کنندگان کے خدشات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ:
“پاکستانی گوشت اعلیٰ معیار کا ہے اور عالمی منڈی میں بھرپور مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کے مطابق حکومت گوشت کی برآمدات کو مزید ممالک تک وسعت دینے اور ایکسپورٹرز کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ہارون اختر خان نے متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ بینکنگ نظام میں بہتری، کولڈ اسٹوریج سہولتوں کی فراہمی اور معیار کی تصدیق کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، تاکہ پاکستان عالمی گوشت مارکیٹ میں زیادہ مؤثر کردار ادا کر سکے۔