تہران: ایران نے اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایک شخص کو سزائے موت دے دی۔
ایرانی عدلیہ کے مطابق، مجرم کی معافی کی درخواست مسترد ہونے کے بعد قم جیل میں پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
سپریم کورٹ کی توثیق کے بعد سزا پر عملدرآمد
ایران کے قم صوبے کے چیف جسٹس سید کاظم موسوی نے تصدیق کی کہ
“موساد سے وابستہ ایک جاسوس کو ملک میں فساد پھیلانے اور تباہی مچانے کے الزام میں پھانسی دی گئی ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے اس سزا کی توثیق کی تھی جبکہ مجرم کی رحم کی اپیل بھی مسترد کر دی گئی۔
یہ پھانسی جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ کشیدگی کے بعد سزائے موت کی تازہ ترین کارروائی ہے۔
جاسوس کی گرفتاری اور الزامات
ایرانی حکام کے مطابق، مجرم نے اکتوبر 2023 میں اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے ساتھ خفیہ تعاون کا آغاز کیا تھا اور
فروری 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ انٹیلی جنس تحقیقات، شواہد اور اعترافِ جرم سے یہ بات ثابت ہوئی کہ
“مجرم موساد کے افسران کے ساتھ خفیہ رابطوں میں تھا اور صہیونی ویب سائٹس کو حساس معلومات فراہم کر رہا تھا۔”
الزامات کی تفصیل
مجرم پر درج اہم الزامات میں شامل تھے:
• موساد کے لیے جاسوسی اور خفیہ تعاون
• حساس معلومات کی ترسیل
• ملکی سلامتی کے خلاف سرگرمیاں
• ملک میں بدامنی اور تباہی پھیلانے کی کوشش