یروشلم: اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل ایک خودمختار ریاست کے طور پر اپنی سیکیورٹی پالیسی خود طے کرے گا اور یہ فیصلہ بھی خود کرے گا کہ کن غیرملکی افواج کے ساتھ تعاون ممکن ہے اور کون سی طاقتیں ’’ناقابل قبول‘‘ ہیں۔
کابینہ اجلاس سے قبل اپنے بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ، “ہم اپنی سیکیورٹی خود کنٹرول کرتے ہیں، اور بین الاقوامی افواج پر واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل ہی فیصلہ کرے گا کہ کون سی قوتیں ہمارے لیے ناقابلِ قبول ہیں۔ ہم اسی طرح کام کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے بھی اسرائیل کے اس مؤقف کو قبول کیا ہے، جیسا کہ اس کے سینئر نمائندے حالیہ دنوں میں واضح کر چکے ہیں۔ نیتن یاہو کے مطابق، “اسرائیل اپنی سلامتی کا خود تعین کرتا ہے اور ہم امریکا پر انحصار نہیں کرتے۔”
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ کے اندر یہ تشویش پائی جا رہی ہے کہ نیتن یاہو غزہ امن معاہدے سے دستبرداری پر غور کر سکتے ہیں، جس سے ایک نئی مکمل جنگ بھڑکنے کا خطرہ ہے۔
ادھر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس جنگ بندی کو مضبوط بنانے کی کوششوں کے سلسلے میں اسرائیل پہنچے ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ پارلیمان کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے کا ممکنہ اقدام اور آباد کاروں کے تشدد کے واقعات غزہ امن معاہدے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔