اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات میں ابھی تک کوئی ایسی پیشرفت نہیں ہوئی جس سے زیادہ امیدیں وابستہ کی جا سکیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات میں ابھی تک کوئی بریک تھرو نہیں ہوا اور نہ ہی ایسی کوئی مثبت پیشرفت سامنے آئی ہے جس سے توقعات رکھی جا سکیں۔
وزیر دفاع کے مطابق قطر کے وزیر دفاع اور ترکی کے انٹیلی جنس چیف مذاکرات میں کامیابی کے لیے سرگرم ہیں اور دونوں ممالک کی کوشش ہے کہ مذاکرات کے عمل میں کوئی تعطل پیدا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وفد گزشتہ رات وطن واپسی کے لیے ائیرپورٹ پہنچ چکا تھا، تاہم قطر اور ترکی کی درخواست پر مذاکرات کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ دوست ممالک نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ کابل کے وفد سے بات کر کے کوئی درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان کا رویہ مثبت ہوا اور دہشت گردوں کی پشت پناہی بند کر دی گئی تو یہ ایک اہم پیش رفت ہو گی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ممکن ہے کہ مذاکرات کے دوبارہ آغاز سے قبل فریقین اس بات پر غور کر رہے ہوں کہ بات چیت کے نتائج واضح ہونے چاہئیں۔
ان کے مطابق تمام شرائط کی بنیاد امن ہے، اور اگر امن قائم نہیں ہوتا تو مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر بھارت کے کہنے پر دہشت گردی یا ٹی ٹی پی کی حمایت جاری رکھی گئی تو کوئی نتیجہ خیز پیش رفت ممکن نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ جب تک امن اور اعتماد کی بحالی نہیں ہوگی، اس وقت تک تجارت یا دیگر مثبت اقدامات ممکن نہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کابل حکومت ضد پر قائم رہی یا ہندوستان کی پراکسی کا کردار ادا کرتی رہی تو پاکستان خاموش نہیں رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ “اگر ہمارے امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو پھر ‘اینج تے اینج ہی سہی’۔”