روم: سائنسی دنیا میں ایک حیران کن تحقیق سامنے آئی ہے جس میں 36 رضاکاروں نے خود کو برف کے نیچے زندہ دفن کروا کر ایک نئی ڈیوائس کی آزمائش میں حصہ لیا۔ اس تجربے کا مقصد ان افراد کی جان بچانے کا حل تلاش کرنا تھا جو برفانی تودے (Avalanche) کے نیچے پھنس جاتے ہیں۔
یہ تحقیق اٹلی میں جنوری سے مارچ 2023 کے دوران کی گئی، جہاں رضاکاروں کو 50 سینٹی میٹر گہری برف کے نیچے رکھا گیا۔ اس دوران سیف بیک (SafeBakk) نامی ایک ڈیوائس کا تجربہ کیا گیا، جو برف کے اندر موجود ہوا کو فلٹر کر کے سانس لینے کے قابل بنا دیتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے جمع ہونے کے عمل کو سست کرتی ہے۔
دو گروپس میں تجربہ
رضاکاروں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا:
• ایک گروپ وہ تھا جن کے پاس سیف بیک ڈیوائس موجود تھی
• دوسرا گروپ بغیر ڈیوائس کے تھا
ماہرین کے مطابق برفانی تودوں کے نیچے پھنسنے سے زیادہ تر اموات پہلے 35 منٹ کے اندر دم گھٹنے سے ہوتی ہیں۔ نئی ڈیوائس ان قیمتی منٹوں میں اضافہ کرتی ہے، جس سے امدادی ٹیموں کو پھنسے ہوئے افراد کو زندہ نکالنے کا زیادہ موقع مل سکتا ہے۔
تحقیق کے نتائج جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (JAMA) میں شائع کیے گئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت برفانی علاقوں میں سفر، اسکیئنگ اور ماؤنٹین ریسکیو کے نظام میں جان بچانے والی اہم تبدیلی ثابت ہو سکتی,