ایک چینی ڈیزائنراسٹورکو ملبوسات کی نمائش کے لیے مجسموں کی جگہ خواتین ماڈلز کو استعمال کرنا مہنگا پڑگیا، کیونکہ یہ تمام ماڈلز منفرد لباس میں ٹریڈ ملز پر واک کر رہی تھی۔
چینی ڈیزائنر برانڈ اسٹور ITIB کی مارکیٹنگ ٹیم اپنے لباس کی نمائش کے لیے کچھ منفرد کرنا چاہتی تھی، اوراسی انفرادیت کے پیش نظر انہوں نے پلاسٹک کے مجسموں کی جگہ زندہ ماڈلز کو چھوٹے ٹریڈملز پر چلنے کے لیے انتخاب کیا۔
مارکیٹنگ ٹیم نے اس کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس نئے طریقے سے گاہک یہ دیکھ سکتے ہیں وہ لباس پہن کر چلتے پھرتے کیسے دکھائی دیتے ہیں اور اس لباس کی فٹنگ کیسی ہے، یہ ذہانت سے بھرپور ایک طریقہ تھا جو کامیاب ہوا۔
ہانگژو میں ITIB کے فلیگ شپ اسٹور کے باہر چھوٹے پیڈی اسٹیلز پر ٹریڈملز پر چلنے والی نوجوان ماڈلز کی ویڈیوز سوشل میڈیا پروائرل ہوگئی اور لوگوں کی بڑی تعداد ان ماڈلز کو ان کے چھوٹے ٹریڈملز پر چلتے ہوئے دیکھنے کے لیے جمع ہو گئے۔ تاہم، جو بات ڈیزائنر برانڈ شاید توقع نہیں کررہے تھے، وہ ان نوجوان ماڈلز کی ڈی ہیومنائزیشن اور ان کے استحصال کے بارے میں تھی، جس پر انہیں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
اگر ITIB اسٹورنے اپنے پرانے مجسموں کو صرف انسانی ماڈلز سے بدل دیا ہوتا، تو ممکنہ طور پر ردعمل کم شدید ہوتا، لیکن ماڈلز کو ٹریڈملز پر چلانا ظاہراً بہت زیادہ تھا۔ اگرچہ چند لوگوں نے اس خیال کو سراہا، یہ کہہ کر کہ یہ نہ صرف ذہین مارکیٹنگ ہے بلکہ ماڈلز کے لیے صحت مند بھی ہے، لیکن زیادہ تر لوگوں نے سوشل میڈیا پر اس طریقہ کوتنقید کا نشانہ بنایا کہ انہوں نے نوجوان خواتین کو مجسموں کی جگہ چوہوں کی طرح چلانے والی مشین پرکھڑا کردیا ہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ ITIB اسٹورنے اس طرح کی مارکیٹنگ کا کیا جواب دیا، لیکن برانڈ ابھی بھی موجود ہے اورشاید وہ اس پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔