سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ایک ھی گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھکر خاصی پریشانی ھوئ اپنا فرض سمجھکر کل شام میں نے محترم رمضان بٹ سی ای او لیسکو اور عزیزم سردار اویس لغاری وزیر بجلی سے رابطہ کیا تھا،دونوں حضرات نے یقین دھانی کروائ کہ یہ خبر FAKE ھے
سوشل میڈیا پر بیان میں خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ وزارت بجلی نے اس حوالے سے وضاحت بھی جاری کردی ھے
میری اطلاع کے مطابق ایک گھر کے الگ الگ پورشنز یا بلڈنگ کے فلیٹس میں رھنے والی فیملیز اپنے لئے الگ الگ میٹرز لے سکتی ھیں،ایک گھر کے داخلی دروازے کا مطلب گھر کا نہیں بلکہ پورشن کا دروازہ ھوگا بشرطیکہ وھاں قیام پذیر فیملیز کے الیکٹرک سرکٹ الگ ھوں وزرات بجلی کو یہ وضاحت بروقت کرنی چاھئیے تھی بہرحال دیر آید درست آید بجلی کے 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا بھی ایک مصیبت بنا ھوا ھے،لوگوں کتنی بھی احتیاط کریں ، چند یونٹ اوپر ھو ھی جاتے ھیں ، اسکا جامع حل نکالنا ھوگا،میں ایک ایکسپرٹ نہیں ھوں لیکن میری راۓ میں 200 سے 300 کی سلیب میں آتے آتے کم ازکم تین یا چار steps ھونے چاھئیں! معاشی حالت ذرا اور سدھر جاۓ تو بجلی کا کم از کم ریٹ 300 یونٹ پر بھی مقرر کیا جا سکتا ھےمعیاری سولر پینلز کی پاکستان میں مینو فیکچرنگ اور عام آدمی کو اس ضمن میں بلا سود قرضوں کی فراھمی بھی ایک اور راستہ ھے،تاکہ لوگ مہنگی بجلی کے عتاب سے بچ سکیں بجلی چوروں اور پاور سپلائ کمپنیوں میں انکے سہولت کار سرکاری اھلکاروں پر بے رحمانہ کریک ڈاؤن ھونا چاھئیے،پاور سپلائ کمپنیوں کی نج کاری بھی کرپٹ مافیا سے جان چھڑانے کا موزوں راستہ ھے جس پر وفاقی حکومت مسلسل پیش قدمی کر رھی ھے یہ حقیقت ھے کہ وزیر اعظم پاکستان اور وزیر بجلی ،بجلی کی قیمتوں میں کمی اور پاور سپلائ کے نظام کی اصلاح کیلئے پوری توجہ سنجیدگی اور تندھی سے کام کر رھے ھیں اس حوالہ سےڈیمز کی تعمیر کے کام میں بھی تیزی لائ گىئ ھے،میری تجویز ھےکہ وفاقی حکومت بجلی کو سستا کرنے کے حوالہ سے مستقبل کا روڈ میپ قوم کے سامنے رکھے ۔۔!!