راولپنڈی میں قتل کیس کی گونج ایوانوں تک جا پہنچی، مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینیٹر چوہدری تنویر احمد کو عدالتِ عالیہ سے ڈرامائی انداز میں گرفتار کر لیا گیا۔ ان کی گرفتاری پر سیاسی حلقوں میں شدید کھلبلی مچ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، اسلام آباد ہائیکورٹ میں قتل کیس میں دائر ضمانت کی درخواست مسترد ہوتے ہی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چوہدری تنویر کو احاطہ عدالت سے حراست میں لے لیا۔ گرفتاری کے وقت ان کے ہمراہ ان کے صاحبزادے، موجودہ رکنِ قومی اسمبلی دانیال چوہدری بھی موجود تھے، جو اپنے والد کی قانونی معاونت کے لیے پیش ہوئے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے فوراً بعد چوہدری تنویر کو طبی معائنے کے لیے راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (RIC) منتقل کیا جا رہا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ چوہدری عدنان قتل کیس میں ملوث یا اس کی منصوبہ بندی سے متعلق بعض شواہد میں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ چوہدری عدنان پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور ان کا تعلق بھی مسلم لیگ (ن) سے تھا۔ اس قتل کیس نے ناصرف لیگی حلقوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ مقتول اور ملزم دونوں کے تعلقات ن لیگ سے ہونے کی وجہ سے معاملہ خاصا حساس رخ اختیار کر گیا ہے۔
ادھر لیگی کارکنوں اور مقامی قیادت کی جانب سے گرفتاری پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے، جب کہ بعض مبصرین اسے پارٹی صفوں میں بڑھتے دباؤ اور اندرونی چپقلش کی کڑی قرار دے رہے ہیں۔ کچھ رہنماؤں نے اسے "سیاسی انتقام” کا رنگ بھی دیا ہے، تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ کارروائی مکمل طور پر عدالت کے احکامات کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔