ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے 51ویں وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران ایک تصویر نے عالمی سیاست کے منظرنامے میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ پاکستان کے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کو بظاہر رسمی انداز میں ہاتھ تھامے دیکھا گیا، لیکن اسی اجلاس میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی غیرعلانیہ موجودگی نے اس لمحے کو محض سفارتی روایت کے دائرے میں محدود نہیں رہنے دیا۔
باخبر ذرائع کے مطابق جنرل عاصم منیر نے اس اجلاس کے دوران بند دروازوں کے پیچھے کئی اہم ملاقاتیں کیں، جن میں اسلامی دنیا کی عسکری قیادت، حساس سفارتی شخصیات اور علاقائی طاقتوں کے نمائندے شامل تھے۔ ان ملاقاتوں میں نہ صرف فلسطین اور کشمیر جیسے سلگتے مسائل زیر بحث آئے بلکہ ایک نئے علاقائی تعاون، مشترکہ دفاعی حکمت عملی اور ممکنہ اسلامی معاشی بلاک جیسے موضوعات پر بھی سنجیدہ تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسحاق ڈار OIC اجلاس میں پاکستان کے روایتی مؤقف کی نمائندگی کرتے دکھائی دیے، لیکن ساتھ ہی جنرل منیر کا سفارتی پس منظر میں متحرک ہونا پاکستان کے بدلتے عالمی کردار کا اشارہ دیتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس رسمی قراردادوں سے ہٹ کر حقیقی پالیسی تشکیل دینے کی ایک خاموش کوشش تھی، جس میں پاکستان ایک مؤثر کردار ادا کرتا دکھائی دیا۔
سیاسی تجزیہ نگار اس لمحے کو محض ایک تصویر سے بڑھ کر دیکھ رہے ہیں۔ ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر لی گئی یہ تصویر اس وقت زیادہ بامعنی ہو گئی جب اس کے پس منظر میں ایک خاموش مگر طاقتور فوجی موجودگی محسوس کی گئی۔ یہ محض اتفاق نہیں کہ OIC کے اجلاس میں اس بار پاکستان کی دونوں قیادتیںسیاسی اور عسکری ایک ہی وقت میں موجود رہیں۔
استنبول اجلاس نے عالمی سفارتی میدان میں ایک نئی گرہ باندھ دی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ گرہ وقتی ہے یا کسی بڑے جغرافیائی اتحاد کی شروعات؟ اس سوال کا جواب آنے والے ہفتے اور مہینے دیں گے، لیکن ایک بات طے ہے: مسلم دنیا کے منظرنامے پر ایک نئی حرکت شروع ہو چکی ہےاور پاکستان اس کے مرکز میں کھڑا دکھائی دے رہا ہے۔
استنبول میں ہاتھوں کی گرہ: کیا OIC اجلاس نئے جغرافیائی اتحاد کی بنیاد ہے؟
11.6K