اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ احتجاج ہر کسی کا حق ہے، مگر وہی ہوگا جو آئین و قانون کی کتاب میں لکھا ہے آپ احتجاج میں کسی کی تقریر کا حق کیسے چھین سکتے ہیں؟ دنیا بھر میں سپیکر ایوان میں غیر آئینی احتجاج پر سخت کارروائی کرتا ہے۔
لائیو پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ ممبران نے کیسے فیصلہ کیا کہ ایوان میں کسی کو بولنے نہیں دینا؟ میں نے واضح کیا ہے کہ جب تک میں ہوں، ایوان رولز کے مطابق چلے گا ماضی میں ڈپٹی سپیکر دوست مزاری پر حملہ ایوان پر حملہ تھا بطور سپیکر، میں ایوان کو کبھی یرغمال نہیں بننے دوں گا اب اپوزیشن ایوان کا اجلاس بلانے کا اخلاقی و آئینی اختیار کھو چکی ہے۔ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ گالم گلوچ، ہنگامہ آرائی اور مارپیٹ جمہوریت کے خلاف سازش ہے میں نے کبھی حکومت کی حمایت میں ایوان نہیں چلایا، صرف آئین کے مطابق کارروائی کی آئین کی کتاب کے مطابق ایوان چلایا ہے، کبھی ذاتی مفاد کو دخل نہیں دیا جب اقتدار میں تھے تو وفاق اور صوبے میں غنڈے بھیجے اور پارلیمان کی اہمیت ختم کرنے کی سازش کی –ان کا کہنا تھا کہ پبلک آرڈر، نظم و ضبط اور عوامی سہولت میری پہلی ترجیح ہے سوال احتجاج کا نہیں، سوال یہ ہے کہ احتجاج کیسے ہو؟ پرتشدد احتجاج اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانا قابلِ مذمت ہےاحتجاج میں معیشت کو نقصان پہنچانا آئینی حق کا غلط استعمال ہے اظہارِ رائے کا حق آئینی ہے، مگر قانون کی حدود کے تحت اگر کوئی رولز کی خلاف ورزی کرے گا تو کارروائی ہوگی۔