جمہور کی شہزادی آج بھی ہمارے ساتھ

"دختر مشرق بےنظیربھٹو”
تحریر: ثناء حلیم

21 جون وہ دن ہے جب پاکستان کی فضاؤں میں ایک نئی امید نے سانس لی، ایک ایسا چراغ روشن ہوا جو نہ صرف اپنی روشنی سے ظلمتوں کو چیرنے آیا بلکہ اپنی تپش سے ساری دنیا کو بتا گیا کہ عورت صرف کمزور نہیں، وہ قوموں کی رہنما بھی بن سکتی ہے۔ یہ دن ہے شہید جمہوریت، دخترِ مشرق، پاکستان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی پیدائش کا — وہ عظیم ہستی جنہیں دنیا بی بی کہہ کر محبت سے یاد کرتی ہے۔

بے نظیر بھٹو کوئی عام انسان نہیں تھیں۔ وہ ایک سوچ تھیں، ایک روشنی تھیں، ایک انقلاب کا نام تھیں۔ ان کے لبوں پر ہمیشہ حق کی بات، ان کی آنکھوں میں عوام کا درد، اور دل میں پاکستان کے لیے بے پناہ محبت موجزن رہتی تھی۔ انہوں نے اپنی تعلیم ہارورڈ اور آکسفورڈ جیسے اداروں سے حاصل کی، لیکن علم کا اصل امتحان تو اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے اپنی زندگی کو عوام کی خدمت کے لیے وقف کر دیا۔

انہوں نے قید کاٹی، جلاوطنی برداشت کی، دھمکیاں سنی، مگر اپنے مشن سے پیچھے نہ ہٹیں۔ وہ نہ جھکیں، نہ بکیں، نہ رُکیں۔ بی بی کی آواز ہر مظلوم کی آواز بنی، ان کی مسکراہٹ میں ایک ماں کی شفقت تھی، ان کے لہجے میں ایک لیڈر کی گرج تھی، اور ان کی موجودگی میں ایک قوم کو اعتماد محسوس ہوتا تھا۔

جب وہ پاکستان کی وزیرِاعظم بنیں، تو یہ صرف ایک سیاسی کامیابی نہ تھی بلکہ ایک نظریاتی فتح تھی۔ ایک مسلم ملک میں عورت کا سربراہِ حکومت بننا پوری دنیا کے لیے پیغام تھا کہ پاکستان میں عورت کو عزت، حیثیت اور مقام حاصل ہے — اور یہ مقام بی بی نے اپنے کردار، علم، بصیرت اور بہادری سے حاصل کیا۔

بی بی صرف ایک لیڈر نہیں تھیں، وہ ایک درد دل رکھنے والی ماں، اپنی قوم کی بیٹی، ایک وژنری سیاستدان اور انصاف کی متحرک تصویر تھیں۔ ان کے منصوبے صرف سیاست نہیں، خدمت کا جذبہ تھے۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام، خواتین کے لیے تعلیم کے دروازے، اور معاشرتی فلاح کے منصوبے آج بھی ان کی سوچ کی گواہی دیتے ہیں۔

27 دسمبر 2007 کو ایک سازش نے ان کے جسم کو ہم سے جدا کر دیا، لیکن جو لوگ دلوں میں بستے ہیں، وہ کبھی مر نہیں جاتے۔ آج بھی جب کوئی بچی خواب دیکھتی ہے، جب کوئی نوجوان تبدیلی کا ارادہ کرتا ہے، جب کوئی مظلوم انصاف کی امید رکھتا ہے — تو بے نظیر بھٹو کی تصویر ذہن میں ابھرتی ہے۔

بی بی آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں، وہ تھیں، وہ ہیں اور وہ ہمیشہ رہیں گی۔ ان کی قربانی ایک راستہ ہے، ان کا کردار ایک آئینہ ہے، اور ان کی محبت ہماری شناخت ہے۔ ان جیسا اعتماد، ان جیسی جرأت، اور ان جیسی سیاسی فہم آج بھی کم یاب ہے۔ وہ ایک نایاب گوہر تھیں جن پر صرف پاکستان نہیں، پوری دنیا فخر کرتی ہے۔

ہماری بی بی، ہماری بے نظیر، آج بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ جب ہم جمہوریت کی بات کرتے ہیں، جب ہم عورت کی عزت کی بات کرتے ہیں، جب ہم ظلم کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں — تو بی بی کی روح ہمارے ساتھ چلتی ہے۔ ان کی مسکراہٹ ہمیں حوصلہ دیتی ہے، ان کی شہادت ہمیں عزم دیتی ہے۔

آج ان کی سالگرہ کے دن ہم صرف انہیں یاد نہیں کرتے، بلکہ یہ عہد کرتے ہیں کہ ان کے مشن کو جاری رکھیں گے۔ بی بی زندہ تھیں، زندہ ہیں، اور زندہ رہیں گی۔ ان کے بغیر پاکستان کی تاریخ مکمل نہیں، اور ان کی موجودگی کے بغیر جمہوریت کا خواب نامکمل ہے

Related posts

کھری حقیقتیں

پنجاب کی بیٹی عوام کی محافظ

سالگرہ مبارک عُظمٰی بخاری